بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سوگ منانے کا حکم


سوال

کوئی مرجاۓ توکیسے سوگ منایاجاۓ؟

جواب

اردو زبان میں سوگ منانے سے  ماتم کرنا، رنج و غم کرنا وغیرہ مختلف معانی مراد لیے  جاتے ہیں۔ تاہم شرعی اعتبار سے کسی کے انتقال پر رنج و غم کی تو اجازت ہے، لیکن نوحہ و ماتم وغیرہ کرنا ناجائز ہے۔ 

سوگ کی مزید تفصیل یہ ہے کہ کسی رشتہ دار کی موت پر تین دن سوگ منانا جائز ہے، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ بیوہ عورت  کے لیے اپنے شوہر کے انتقال پر چار  ماہ  دس دن سوگ منانا لازم ہے، اور بیوہ حاملہ ہو تو بچے کی پیدائش تک سوگ منانا لازم ہے۔ اور بیوہ کے لیے سوگ میں گھر سے باہر نکلنا، زینت اختیار کرنا اور خوش بو  لگانا جائز نہیں  ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 533):

"(قوله: ويباح الحداد إلخ) أي حديث الصحيح: «لايحل لامرأة تؤمن بالله واليوم الآخر أن تحد فوق ثلاث إلا على زوجها فإنها تحد أربعة أشهر وعشرًا» فدل على حمله في الثلاث دون ما فوقها."

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3 / 531):

"(بترك الزينة) بحلي أو حرير، أو امتشاط بضيق الأسنان (والطيب) وإن لم يكن لها كسب إلا فيه (والدهن) ولو بلا طيب كزيت خالص (والكحل والحناء ولبس المعصفر والمزعفر) ومصبوغ بمغرة، أو ورس (إلا بعذر)."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210200928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں