بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سوفٹ وئیر کو آگے بیچنا


سوال

 مارکیٹ میں دو طرح کے سافٹ ویئر ملتے ہیں۔

1 پیسے دے کر استعمال کرنے والے سافٹ ویئر۔

2 کریک سافٹ ویئر

1۔ سافٹ ویئر بنانے والا مالک بنانے کا پیسہ لیتا ہے یعنی استعمال کرنے پر اپنی کوئی پہچان نہیں چھوڑتا ہے جیسے سوفٹ ویئر کا نام وغیرہ۔ 2 دوسرا کوئی شخص اس سافٹ وئیر کو کریک کردیتا ہے یعنی پیڈ سوفٹ ویئر کو فری میں استعمال کرنے کے لیے دستیاب کرواتا ہےجو کہ ایک غیر شرعی عمل ہے۔ فری میں دستیاب کروانے والے شخص تین طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جس نے لائسنس خرید کی ہو وہ اپنا نام اور اس کیkey دوسرے کو بتاتا ہے جس سے اس سافٹ وئیر کو فری میں استعمال کرنے کی منظوری دیتا ہے۔ دوسرا وہ شخص جو اس سوفٹ ویئر کی کوڈنگ میں کچھ ہیراپھیری کر کے اسکی key and username معلوم کرکے اس سوفٹ وئیر کو فری کر دیتا ہے۔ تیسرا وہ شخص جو اس سوفٹ ویئر کی پیڈ والی کوڈنگ میں کچھ ہیراپھیری کر کے اس کو فری کر دیتا ہے، جسے کریک سوفٹ ویئر کہا جاتا ہے۔ کیا ایسا سافٹ ویئر استعمال کر سکتے ہیں؟ کیا اسے دوسرے شخص کو دینے کے لیے اجرت لے سکتے ہیں؟ کیونکہ کہ فری سوفٹ ویئر میں کبھی کبھی وائرس بھی آ جاتا ہے جس کا خمیازہ استعمال کرنے والے شخص کو بھگتنا بھی پڑتا ہے۔ ویب سائٹ اور یوٹیوب کے ذریعے سے ملنے والی ہر چیز صحیح نہیں ہوتی ہے بہت گہرائی سے جانکاری حاصل کرنے کے بعد اصل حقیقت تک پہنچ پاتے ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ سوفٹ وئیر کا کاروبار مارکیٹ میں دو طرح سے  کیا جاتا ہے:

1) اس کو ماہانہ یا سالانہ اجرت کے عوض استعمال کرنے کے اختیارات حاصل کئے جاتے ہیں۔یہ شرعا اجارہ ہے،اس میں اجرت پر لینے والا اس سوفٹ وئیر کا مالک نہیں بنتا بلکہ اس کو صرف سوفٹ وئیر استعمال کرنے کے اختیارات حاصل ہوتے ہیں،لہذا جب یہ اس سوفٹ وئیر کا مالک نہیں بنا تو شرعا اس کے لئے اس سوفٹ وئیر کو آگے کسی اور کو کسی بھی طریقہ سے فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔

2) کچھ سوفٹ وئیر کو ان کی کمپنی یک مشت مکمل رقم کے عوض  خریدار کی ملکیت میں دے دیتی ہے،یہ شرعا بیع ہے،اس میں رقم ادا کر کے یہ سوفٹ وئیر خریدنے والا اس سوفٹ وئیر کا مالک بن جاتا ہے،اب  یہ سوفٹ وئیر چونکہ اس کی ملکیت ہے لہذا وہ اس بات کا اختیار رکھتا ہے کہ آگے کسی کو بھی فروخت کرے یا مفت مہیا کرے یا عارضی طور پر کسی کو استعمال کرنے کے لئے دے دے۔

البتہ کمپنی کی اجازت کے بغیر کریک کرنا اور اس کو آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 144112200037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں