کیا عورت اپنی آواز کو سافٹ ویئر کے ذریعے بدل کر اس میں ایڈیٹ کرکے اصل آواز کو چھپا کر یوٹیوب پہ درس قرآن دے سکتی ہے یانہیں؟
راجح قول کے مطابق تو عورت کی آواز ستر میں داخل نہیں ہے،لیکن چونکہ اجنبی مردوں کے سامنے عورتوں کا اپنی آواز ظاہر کرنے میں بہرحال فتنہ کاخوف ہے اس لیےبلا ضرورت غیرمحرم کےسامنےعورتوں کےلیے اپنی آواز کو ظاہر کرنا جائز نہیں ،اورعورتوں کاغیرمحرم مردوں کے لیےدرس قرآن یا درس حدیث دینے کی شرعی کوئی ضرورت نہیں ہے،اگرچہ کسی سافٹ وئیر کے ذریعےاصل آواز کو چھپادیاجائے،لہذاصورتِ مسئولہ میں کسی عورت کی آواز کو اس طرح ایڈیٹ کرکےاس کی آواز کو چھپاکریوٹیوب پردرس دیناجائز نہیں، نیز یوٹیوب پر چینل بنانا بھی کئی شرعی خرابیوں کی وجہ سے جائز نہیں ہے، لہٰذا مذکورہ خاتون یوٹیوب پر چینل بنا کر درسِ قرآن دینے سے اجتناب کریں۔
یوٹیوب کے ذریعے کمائی کے حکم کی تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کیجیے:
فتاوی شامی میں ہے:
"وللحرة) ولو خنثى (جميع بدنها) حتى شعرها النازل في الأصح (خلا الوجه والكفين) فظهر الكف عورة على المذهب (والقدمين)على المعتمد، وصوتها على الراجح وذراعيها على المرجوح.
(قوله وصوتها) معطوف على المستثنى يعني أنه ليس بعورة.(قوله على الراجح) عبارة البحر عن الحلية أنه الأشبه. وفي النهر وهو الذي ينبغي اعتماده. ومقابله ما في النوازل نغمة المرأة عورة وتعلمها القرآن من المرأة أحب قال علیه الصلوة والسلام التسبیح للرجال والتصفیق للنساء فلایحسن أن یسمعها الرجل وفي الکافي ولاتلبی جهراً لأن صوتها عورة ."
(كتاب الصلاۃ،باب شروط الصلاۃ،401/1،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144406101905
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن