بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سوفٹ کاپی تصاویر ویڈیوز سوفٹویئر کی خرید و فروخت / کیا ایزی لوڈ بیع ہے؟


سوال

 سافٹ کاپی چیزیں مثلاً کتب تصاویر، ویڈیوز، مناظر ایپلیکیشن سافٹ ویئر ویب  سائٹس وغیرہ جن کا خارجی وجود نہیں ہوتا ۔

کیا  یہ مبیع بننے کی صلاحیت رکھتی ہیں یا نہیں ؟ ان کی خرید وفروخت جائز ہے یا نہیں؟

نیز وضاحت فرما دیں کہ سم میں ایزی لوڈ کروانا بیع ہے یا نہیں؟

نیز بیع ہونے کی صورت میں یہ واضح فرمادیں کہ بیعِ  صرف ہوگی یا غیر صرف؟ اگر صرف ہے تو ہاتھوں ہاتھ لینے اور قبضہ والی صورت نہیں پائی جاتی تو کیا یہ جائز ہے؟

 اور اگر غیر صرف ہے تو مبیع کا خارجی وجود نہیں، بلکہ سافٹ کاپی ہے، اس کا کیا حکم ہوگا؟

 اور اگر اجارہ کی صورت ہے کہ ہم نے کمپنی کو پیسے دیئے اور وہ ہمیں ایک معاہدہ دیتے ہیں کہ اس کے عوض میں کمپنی اتنا منافع دے گی ،  تو اس کے ساتھ ہونے والے تصرفات کا کیا حکم ہے؟ یعنی اسے شیئر بھی کرسکتے ہیں،  اسے کال پر بھی استعمال کرسکتے ہیں اسی طرح میسج پر بھی ؟

پیکج بھی کرواسکتے ہیں اور بغیر پیکج کے بھی استعمال کرسکتے ہیں ،  کئی طرح کے نیٹ پیکج ،فیس بک، پیکج واٹس ایپ پیکج کرواسکتے ہیں ؟اجارہ کی یہ صورت کا حکم میں ہے جائز یا ناجائز؟ نیٹ سے کتب، ویڈیوز، تصاویر وغیرہ ڈاؤن لوڈ کرتے ہیں اور بدلے میں ایم بی لگتے ہیں یہ بیع ہے یا نہیں؟ اگر ہے تو مبیع کا خارجی وجود نہیں اور اگر نہیں تو یہ کون سی صورت بنتی ہے؟

جواب

سافٹ کاپیز مثلًا پی ڈی ایف فائل، مختلف اپلیکشین اور سافٹ ویئرز  جو جائز مقاصد  میں استعمال ہوتے ہوں، ان کی خرید و فروخت جائز ہے،  اس لیے کہ اصطلاحِ  شرع میں بیع کہا جاتا ہے، مرغوب شے کو مرغوب چیز کے عوض میں دینا، نیز  یہ  اشیاء مبیع بننے کی صلاحیت  رکھتی ہیں، کیوں کہ مبیع کا مال متقوم ہونا، فروخت کنندہ کی ملکیت میں ہونا،  اور   اس کا وجود  شرعًا ضروری ہوتا ہے، لہذا وجود کے  لیے وجودِ  حسی ضروری نہیں، وجودِ معنوی ہونا بھی کافی ہے،  البتہ جاندار کی تصاویر اور ویڈیوز کی خرید و  فروخت شرعًا متقوم نہ ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

سیلولر  کمپنیز اپنے صارف کو جو سہولیات فراہم کرتی ہیں، جیسے فون کرنے ، میسج بھیجنے، انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت، جس کے عوض وہ صارف سے متعین رقم وصول کرتی ہیں، یہ  بیع نہیں ہے، بلکہ کمپنی کی جانب سے فراہم کردہ سہولت کی فیس ہوتی ہے،  اور  نہ  ہی یہ بیع صرف ہے، اس لیے کہ بیعِ  صرف میں عوضین کا    ثمن خلقی  ( سونا، چاندی) ، یا  ثمنِ  عرفی (  روپیہ،  ڈالر، ریال وغیرہ)  ہونا ضروری ہوتا ہے، جب کہ سیلولر کمپنیاں نقدی کے عوض میں سہولیات فراہم کرتی ہیں، جو نہ ہی ثمنِ  خلقی کے قبیل سے ہیں،  اور نہ ہی ثمنِ  عرفی کے قبیل سے ہیں۔

واضح رہے کہ جاندار کی تصاویر اور جاندار کی تصاویر پر مشتمل ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ کرنا اور اسے دیکھنا شرعًا جائز نہیں۔

ایزی لوڈ کرنے پر کمپنی ریٹ سے زائد وصول کرنے کا حکم

رد المحتار علي الدر المختار میں ہے:

و شرعا: (مبادلة شيء مرغوب فيه بمثله) خرج غير المرغوب كتراب وميتة ودم على وجه) مفيد. 

(قوله: مرغوب فيه) أي ما من شأنه أن ترغب إليه النفس وهو المال؛ ولذا احترز به الشارح عن التراب والميتة والدم فإنها ليست بمال، فرجع إلى قول الكنز والملتقى: مبادلة المال بالمال؛ ولذا فسر الشارح كلام الملتقى في شرحه بقوله: أي تمليك شيء مرغوب فيه بشيء مرغوب فيه، فقد تساوى التعريفان فافهم، نعم زاد في الكنز بالتراضي.

( كتاب البيوع، ٤ / ٥٠٢، ط: دار الفكر)

''فتاوی شامی'' میں ہے:

'' إذ من شرط المعقود عليه: أن يكون موجوداً مالاً متقوماً مملوكاً في نفسه، وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه، وأن يكون مقدور التسليم، منح''۔

( کتاب البیوع، باب بیع الفاسد،  ٥ / ٥٨ - ٥٩، ط: دار الفكر)

رد المحتار میں ہے:

المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ فما يباح بلا تمول لا يكون مالا كحبة حنطة وما يتمول بلا إباحة انتفاع لا يكون متقوما كالخمر، وإذا عدم الأمران لم يثبت واحد منهما كالدم بحر ملخصا عن الكشف الكبير.

( كتاب البيوع، ٤ / ٥٠١، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200647

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں