کیا سود کی رقم نہ لوٹانے پر گناہ ہوگا؟
صورت مسئولہ میں سودی رقم نہ لوٹانے پر گناہ ہوگا، لہذا جلد سے جلد یہ رقم اس کے مالک کو لوٹا دے، اگر مالک موجود نہ ہو تو اس کے ورثاء کو دے دے، اور اگر مالک کو لوٹانا ممکن نہ ہو تو اس صورت میں کسی مستحق غریب کو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کردے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قال بعض مشايخنا: كسب المغنية كالمغصوب لم يحل أخذه، وعلى هذا قالوا لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه اهـ."
(كتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغيره، فصل في البيع: 6/ 385، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100180
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن