بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سودی قرضہ لینے والی کمپنی میں ملازمت کرنے کا حکم


سوال

میں ایک کمپنی میں ملازمت کا کام کرتا ہوں لیکن کمپنی نے سودی قرضہ لیا ہوا ہے اب سوال ہیکہ میں اس کمپنی میں نماز بھی پڑھاتاہو اور نماز جمعہ بھی ہوتی ہےتو ایسی جگہ پر میرا کام کرنا اور نماز جمعہ پڑھانا کیسا ہے جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں .

جواب

صورت مسئولہ میں  کمپنی کا سودی معاہدہ کرنا اور سود کی بنیاد پر قرضہ لینا ناجائز اور حرام ہے، لیکن اگر کمپنی کا کاروبار  (بزنس)  جائز اور حلال امور  پر مشتمل ہو اور آپ کے سپرد کام بھی جائز ہو تو آپ کے  لیے اس کمپنی میں ملازمت کرنا ، نماز جمعہ وغیرہ پڑھانااور اس کمپنی سے اپنے کام کی تنخواہ لینا جائز ہے۔

المحیط البرہانی  میں ہے:

"وفي «عيون المسائل» : رجل أهدى إلى إنسان أو أضافه إن كان غالب ماله من حرام لا ينبغي أن يقبل ويأكل من طعامه ما لم يخبر أن ذلك المال حلال استقرضه أو ورثه، وإن كان غالب ماله من حلال فلا بأس بأن يقبل ما لم يتبين له أن ذلك من الحرام؛ وهذا لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام وتخلو عن كثيره، فيعتبر الغالب ويبنى الحكم عليه."

( كتاب الاستحسان والکراهية ، الفصل السابع عشر في الهدايا والضيافات ۵/ ۳۶۷ ط:دارالکتب العلمیة)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101468

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں