میرا سیونگ اکاؤنٹ ہے جب کہ یہ اکاؤنٹ بنوانا میری مجبوری ہے، اب اس اکاؤنٹ سے نفع کے طور پر جو رقم آتی ہے اس کا کیا حکم ہے ، کیا یہ رقم میں ایسے شخص کو دے سکتا ہوں جس کے اوپر دس لاکھ روپے کاقرضہ ہے، لیکن اس کے پاس ایک تولہ سونا اور ایک اسپیر پارٹس کی دوکان ہے، اس دو کان میں تقریبًا ڈھائی لاکھ کامال ہے ۔
واضح رہے کہ کسی بھی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانا اور اس کا نفع لینا ناجائز اور حرام ہے۔
صورتِ مسئولہ میں سیونگ اکا ؤنٹ سے اصل رقم کے علاوہ جتنی رقم نفع ( سود) کے طور پر ملتی ہے سائل کو چاہیے کہ وہ وصول ہی نہ کرے۔ اور اگر وصول کرلی ہے تو پھر اس سودی نجاست سے نجات حاصل کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ثواب کی نیت کے بغیر اسے مستحقِ زکاۃ کو صدقہ کرے، لہذا سائل نے اگر سودی رقم وصول کرلی ہو تو سائل مذکورہ مقروض شخص کو بھی سود کی رقم دے سکتا ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"والحاصل: أنه إن علم أرباب الأموال وجب رده عليهم، وإلا فإن علم عين الحرام لايحل له، ويتصدق به بنية صاحبه".
(5/99، مَطْلَبٌ فِيمَنْ وَرِثَ مَالًا حَرَامًا، ط: سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307101211
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن