ایک پراپرٹی ڈیلر نے بائع اور مشتری کی میٹنگ کرا دی لیکن معاملات طے نہ ہو سکے اور سودا ختم ہو گیا اور اس کے تقریبا پانچ ماہ بعد وہی مذکورہ بائع اور مشتری نے آپس میں رابطہ کر کے سودا مکمل کر لیا، آیا اس سودے میں مذکورہ ڈیلر کا کمیشن بنتا ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں پراپرٹی ڈیلر نے بیچنے اور خریدنے والے کے درمیان میٹنگ کرادی لیکن اس وقت معاملات طے نہ ہونے کی وجہ سے سودا نہیں ہوا تو بروکر، کمیشن کا مستحق نہیں گا، البتہ اگر عرف میں پراپرٹی ڈیلر کے بیچنے اور خریدنے والے کو ملانے اور رابطہ کروانے پر بھی کچھ کمیشن دیا جاتا ہو ایسی صورت میں بروکر اپنے راہ نمائی کے عمل کے بقدر کمیشن کا حق دار ہوگا۔
یہ ملحوظ رہے کہ اگر خریدنے اور بیچنے والے جان بوجھ کر کمیشن دینے سے بچنے کے لیے مذکورہ کام بطور حیلہ کررہے ہوں تو یہ دھوکہ دہی اور بروکر کی حق تلفی کی وجہ سے گناہ گار ہوں گے۔
رد المحتار میں ہے:
"(قوله: والسمسار) هو المتوسط بين البائع والمشتري بأجر من غير أن يستأجر."
(5/ 656، فصل فی المتفرقات فی المضاربة، ط: سعید)
درمختارمیں ہے:
"(و لايستحق المشترك الأجر حتى يعمل كالقصار ونحوه) كفتال و حمال و دلال و ملاح."
(6/ 64، باب ضمان الاجیر،ط: سعید)
الدر المختار مع رد المحتار میں ہے:
"وأما الدلال فإن باع العين بنفسه بإذن ربها فأجرته على البائع وإن سعى بينهما وباع المالك بنفسه يعتبر العرف وتمامه في شرح الوهبانية.
(قوله: يعتبر العرف) فتجب الدلالة على البائع أو المشتري أو عليهما بحسب العرف جامع الفصولين."
(4 / 560، كتاب البيوع، ط : سعيد)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144405101952
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن