بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سودا ختم کردینے کی صورت میں ایڈوانس کی رقم ضبط کرنا


سوال

            میں نے ایک دکان کا سودا پینسٹھ لاکھ روپے میں کیا تھا اور پانچ لاکھ روپے ایڈوانس دیے تھےمگر کچھ ہی دنوں بعدفریقین  نے با ہمی رضامندی سے یہ سودا ختم کردیاتھا، ہم دونوں(بائع اور خریدار)ایک ہی مارکیٹ میں دکاندار ہیں اور آپس میں کافی اچھے تعلقات ہیںِ،میں نے مروت میں ایڈوانس کی  رقم کی واپسی کا مطالبہ نہیں کیا اور سمجھا کہ وہ خود ہی واپس کردیں گے۔ کچھ عرصے کے بعد میں نے اپنے  اور ان کے مشترکہ دوست کے ذریعے یہ مسئلہ اٹھایا تو انہوں نے جواب دیا کہ میں نے وہ جگہ ساٹھ لاکھ روپے میں بیچ دی  اور  میں نے جو پانچ لاکھ روپے ایڈوانس دیے تھے وہ انہوں نےواپس کرنے سے انکار دیا۔ مارکیٹ میں یہ طریقہ رائج ہےکہ سودا ختم کرنے کی صورت میں ایڈوانس  کی رقم ضبط ہوجاتی ہے۔کیا یہ طرز ِعمل شرعا ً جائز ہے یا نہیں؟    

 

جواب

واضح رہے کہ فریقین(بائع، مشتری) کی باہمی رضامندی سے سودا  اگر فسخ (ختم) کردیا جائےتو ایڈوانس  کی رقم خریدار کو واپس کرنا ضروری  ہوتاہے، سودا ختم ہوجانے کے بعد فروخت کنندہ کا خریدار کی دی ہوئی  ایڈوانس  کی رقم کو ضبط کرنا حرام اور ناجائزہے ۔  لہذا صورتِ مسئولہ میں جب فریقین نے باہمی رضامندی سے بیع فسخ کردی تو  بیعانہ کی رقم خریدار  کی ملکیت ہے جو اُسےواپس کرنا ضروری ہے ،خواہ بائع نے وہ دکان واپس لےکرپہلے سودے سے  سے کم قیمت پر فروخت کی ہو یا زیادہ قیمت پر۔

شرح المجلۃ لرستم باز میں ہے:

           الأمانة غير مضمونة فإذا هلكت أو ضاعت بلا صنع الأمين ولا تقصيره فلا يلزمه الضمان ... أمّا إذا هلكت بتعدّي الأمين أو تقصيره فإنه يضمن ... إذا هلك مال شخص عند آخر فإن كان أخذه بدون إذن المالك يضمنه على كل حال وإن كان أخذه بإذن صاحبه لا يضمن؛ لأنه أمانة في يده مالم يكن أخذه بصورة سوم الشراء وسمّي الثمن فهلك المال؛ لأنه حينئذٍ يلزمه الضمان .

(شرح المجلۃ لرستم باز،الکتاب السادس فی الامانات، الباب الاول، المادۃ:۷۶۸،۷۷۱،ج:۱،ص:۳۳۸۔۳۳۹،ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144303100021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں