بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سودا ختم ہونے پر ایڈوانس رقم لوٹانا لازم ہے


سوال

 اگر کوئی شخص پراپرٹی خریدنے کی غرض سے ایڈوانس رقم دے قیمت کا دس پرسنٹ، اور اس کا تحریری معاہدہ بھی موجود ہو لیکن وہ شخص وقت پر پیمنٹ نہ کرے، مالکِ مکان اس کو دو مہینے کا ٹائم اور دے، وہ  پھر بھی پیمنٹ نہ کر سکے اور اس کے تاخیر کرنے کی وجہ سے سے مالکِ مکان کی کہیں اور کی پیمنٹ لیٹ ہو اور اس کا چیک باؤنس ہوجائے، اس کے ہونے کے بعد پھر وہ درخواست کریں کہ پراپرٹی ہمیں فروخت کریں اور اس وقت قیمت بہت بڑھ چکی ہو لیکن مالکِ مکان پھر ان کو فروخت کرنے کا ارادہ کرے لیکن ایک مرتبہ پھر وہ پیمنٹ کرنے میں ناکام رہے۔

اب سوال یہ ہے کہ انہوں نے جو ایڈوانس دیا تھا، قانونی معاہدے کے تحت مالکِ مکان ان کا دس پرسنٹ ایڈوانس اپنے پاس رکھنے کا حق رکھتا ہے تو کیا یہ شرعی طور پر صحیح ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر دونوں کی رضامندی سے مذکورہ پراپرٹی کا معاہدہ ختم ہوگیا ہو تو مالکِ مکان کے لیے کل ایڈوانس رقم یا اس کا کچھ حصہ اپنے پاس رکھنا ناجائز ہے، ایڈوانس کی رقم خریدنے والے کو واپس کرنا شرعاً ضروری ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

 "عن عمرو بن شعیب عن أبيه عن جده قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن بيع العربان. رواه مالك وأبوداؤد وابن ماجه".

(مشکاۃ المصابیح، کتاب البیوع، باب المنهي عنها من البيوع، الفصل الثاني، ص: 248 ط: قدیمي)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"قال الطيبي - رحمه الله - أي البيع الذي يكون فيه العربان في النهاية هو أن يشتري السلعة ويدفع إلى صاحبها شيئا على أنه إن أمضى البيع حسب وإن لم يمض البيع كان لصاحب السلعة ولم يرتجعه المشتري، وهو بيع باطل عند الفقهاء لما فيه من الشروط والغرر."

(کتاب البیوع، ج: 5، باب المنہی عنہا من البیوع، الفصل الثانی، ص: 1936، ط: دار الفکر)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102326

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں