بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

سود کی رقم اپنے بالغ مستحق بیٹے کو صدقہ کرنا


سوال

کیا بینک اکاؤنٹ سے حاصل شدہ سود کی رقم اپنے اس بالغ بچے کو دی جاسکتی ہے جو زکوٰۃ  کا اہل اور مستحق ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  بینک سے حاصل شدہ سود کی رقم  بینک کو واپس کرنا ضروری ہے اور اگر واپس کرنا ممکن نہ ہو تو ثواب کی نیت کے بغیر صدقہ کرنا ضروری ہے،  صدقہ کا مصرف وہی ہے جو زکات کا مصرف ہے، چوں کہ  باپ کا بیٹے کو زکات دینا جائز نہیں، لہذا صورتِ مسئولہ میں بینک سے حاصل ہونے والی سود کی رقم  اپنے بیٹے کو صدقہ کرناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ولا) إلى (من بينهما ولاد)

(قوله: وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال هداية (قوله: وإلى من بينهما ولاد) أي بينه وبين المدفوع إليه؛ لأن منافع الأملاك بينهم متصلة فلا يتحقق التمليك على الكمال هداية والولاد بالكسر مصدر ولدت المرأة ولادة وولادا مغرب أي أصله وإن علا كأبويه وأجداده وجداته من قبلهما وفرعه وإن سفل......وكذا كل صدقة واجبة كالفطرة والنذر والكفارات."

(کتاب الصلوۃ ،باب مصرف الزکاۃ و العشر جلد ۲ ص: ۳۴۶ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404101183

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں