کیا مرد دوسرے مرد کا سینہ دیکھ سکتا ہے؟ ایسا کرنا ضرورت کے وقت کرنا چاہیے یا بلا ضرورت بھی جائز ہے؟
کیا مرد کے لیے یہ جائز ہے وہ اپنا سینہ نامحرم عورتوں کے سامنے کھلا رکھے جیسے آج کل کچھ لڑکے اپنے سینے کی تصاویر سوشل میڈیا پر ڈالتے ہیں جسے مرد اور نامحرم عورتیں دونوں دیکھ سکتی ہیں۔کیا ایسا کرنا جائز ہے؟
یا ایسا کرنے سے مرد گناہ گار ہوگا؟کیوں کہ ایسی تصاویر بعض دفعہ عورت کے لیے بھی فتنہ کا باعث بن سکتے ہیں۔
مرد کا ستر ناف سے گھٹنے تک ہے،لہذا عام حالات میں مرد کا مرد کے سینہ کو دیکھنا مباح ہے، اسی طرح اگر کسی ضرورت کی بناپر نامحرم عورت کو اپنا سینہ وغیرہ دکھانے کی حاجت پڑ جائے اور اس دیکھنے میں شہوت وغیرہ بھی نہ ہو تو اس کی گنجائش معلوم ہوتی ہے، لیکن اپنے جسم کی نمائش کے لیے سینے کی تصاویر وغیرہ سوشل میڈیا پر اپلوڈ کرنا جاندار کی تصویر کشی کی بنیاد پر ناجائز اور حرام ہے،نیز سوشل میڈیا پر نامحرم خواتین بھی ہوتی ہیں اور اس طرح کی تصاویر اپلوڈ کرنے سے ان کے فتنے میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہے ، اس لیے احتراز کرنا چاہیے ،لیکن اگرانہی کے واسطے تصاویر اپلوڈ کی جاتی ہوں تو بلاشبہ یہ شرعا جائز نہیں ہے،اس نیت سے اپنی تصاویر اپلوڈ کرنے پر مرد پرتصویر کشی کے گناہ کے علاوہ نامحرم خواتین کو فتنے میں مبتلا کرنے کا گناہ بھی ہوگا۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"(وأما بيان القسم الثالث) فنقول: نظر المرأة إلى الرجل الأجنبي كنظر الرجل إلى الرجل تنظر إلى جميع جسده إلا ما بين سرته حتى يجاوز ركبته، وما ذكرنا من الجواب فيما إذا كانت المرأة تعلم قطعا ويقينا إنها لو نظرت إلى بعض ما ذكرنا من الرجل لا يقع في قلبها شهوة، وأما إذا علمت أنه تقع في قلبها شهوة أو شكت ومعنى الشك استواء الظنين فأحب إلي أن تغض بصرها منه، هكذا ذكر محمد - رحمه الله تعالى - في الأصل، فقد ذكر الاستحسان فيما إذا كان الناظر إلى الرجل الأجنبي هو المرأة وفيما إذا كان الناظر إلى المرأة الأجنبية هو الرجل قال: فليجتنب بجهده، وهو دليل الحرمة، وهو الصحيح في الفصلين جميعا......"
(کتاب الکراہیۃ،ج:5،ص:327،ط:دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610100582
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن