بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سو روپے کی چیز خرید کرڈیڑھ سو یا دوسو کی فروخت کرنے کا حکم


سوال

اگر ایک چیز ہمیں مارکیٹ سے سو روپے میں ملتی ہے، لیکن اس کے اوپر قیمت ڈیڑھ سو یا دوسو لکھی ہوی ہے اور ہم اسی ڈیڑھ سو میں یادو سومیں بیچیں، تویہ جائز ہے یانہیں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے خرید  و  فروخت کی صحت کا مدار عاقدین کی باہمی رضامندی پر رکھا ہے  اور منافع کی مخصوص حد  مقرر نہیں کی، لہذاصورتِ مسئولہ میں سائل اگر کوئی چیز (جس پر دوسو یا ڈیڑھ سوکا ریٹ لکھا ہوا ہو)سو روپے کی خرید کر ڈیڑھ سو یا دوسو کی فروخت کریں تو یہ جائز ہوگا، البتہ اگر سائل اپنے خریدار سے یہ کہے کہ میں نے یہ ڈیڑھ سو یا دوسو کی  لی  ہے اور اتنے کا ہی فروخت کرتا ہوں تو یہ صورت دھوکا دہی کی وجہ سے ناجائز ہوگی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"و من اشترى شيئًا و أغلى في ثمنه فباعه مرابحة على ذلك جاز. و قال أبو يوسف - رحمه الله تعالى - إذا زاد زيادة لايتغابن الناس فيها فإني لاأحب أن يبيعه مرابحة حتى يبين."

‌(الباب الرابع عشر في المرابحة والتولية والوضيعة، ج: 3، ص: 161، ط: دار الفكر بيروت)

درر الحکام میں ہے:

"(المادة 153) الثمن المسمى هو الثمن الذي يسميه ويعينه العاقدان وقت البيع بالتراضي سواء كان مطابقاً للقيمة الحقيقية أو ناقصاً عنها أو زائداً عليها".

((المادة 153) الثمن المسمى، ج: 1، ص: 124، ط: دار الجيل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503102113

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں