بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سنت کی قضا کا حکم


سوال

چند دن پہلے میں مغرب کی نماز پڑھ کر کسی کام میں مشغول ہوا اور دو رکعتِ سنت مؤکدہ پڑھنا بھول گیا،  پھر اگلے دن یاد آیا کہ میں نے سنتِ  مؤکدہ ادا نہیں کی۔ اب اس کے بارے میں مجھے کیا کرنا تھا یا ہے؟

جواب

سنت نماز  کی مستقل طور پر قضا نہیں ہے، البتہ فجر کی سنتوں کی تاکید کی وجہ سے یہ حکم ہے کہ جس دن فجر  کی سنتیں  رہ جائیں تو اشراق کا وقت ہوجانے کے بعد سے لے کر اسی دن زوال کے وقت تک فجر کی سنتیں ادا کی جاسکتی ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر نمازوں کی سنتوں کا وقت گزرنے کے بعد قضا نہیں ہے، ظہر یا جمعہ کی فرض نماز سے پہلے سنتِ مؤکدہ اگر کسی عذر کی وجہ سے رہ جائیں تو فرض نماز کی ادائیگی کے بعد ظہر کا وقت ختم ہونے سے پہلے پہلے پڑھ لینی چاہییں۔ نیز یہ بھی ملحوظ رہے کہ بلاعذر سنتِ مؤکدہ کے ترک کا معمول بنالینا گناہ ہے۔ 

فتاوی ھندیہ میں  ہے:

"و السنن إذا فاتت عن وقتھالم يقضها إلا رکعتي الفجر إذا فاتتامع الفرض یقضیھما بعد طلوع الشمس إلی وقت الزوال."

(کتاب الصلاۃ، الباب التاسع فی النوافل،ص112، جلد 1،   ط:    مکتبہ ماجدیہ  )

فقط واللہ  اعلم


فتوی نمبر : 144407102449

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں