بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسمگلنگ کے سامان کا کاروبار کرنا


سوال

 چمن بارڈر سے اسمگلنگ کا سامان کراچی جاتا ہے، جن میں گاڑیوں کے ٹائر اور بہت ساری چیزیں ہوتی ہیں،  کیا یہ کاروبار کرنا جائز ہے؟

جواب

ناجائز  اشیاء  کی اسمگلنگ ناجائز  اورجائز کی فی نفسہ جائز ہے،  لیکن جب عوام الناس کے مفاد  کی خاطر حکومتی سطح پر جائز اشیاء  کی اسمگلنگ ممنوع ہو تو  اس سے اجتناب  ضروری ہے؛ کیوں کہ کسی بھی ریاست میں رہنے والا شخص اس ریاست میں رائج قوانین پر عمل درآمد  کا (خاموش)   معاہدہ کرتاہے، اور جائز امور میں معاہدہ کرنے کے بعد اسے پورا کرنا دیانتًا ضروری ہوتاہے؛  اس طرح کے جائز امور  سے متعلق قانون کی خلاف ورزی گویا معاہدہ کی خلاف ورزی ہے، اور معاہدے کی خلاف ورزی سے شریعت نے منع کیا ہے۔ نیز قانون شکنی کی صورت میں  مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، اور پکڑے جانے کی صورت میں مالی نقصان کے ساتھ ساتھ سزا ملنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے،  اور اپنے آپ کو ذلت  کے مواقع سے بچانا شرعاً ضروری ہے؛ لہذا اس طرح باڈر وغیرہ سے اشیاء  کی اسمگلنگ سے اجتناب کرنا چاہیے۔ البتہ  جائز اشیاء   کی اسمگلنگ سے جو  نفع  حاصل  ہو گا ، وہ حرام نہیں ہو گا، اور اسمگل شدہ ان چیزوں کی خرید و فروخت بازاروں میں پہنچنے کے بعد بھی  ممنوع ہو تو اس کا حکم بھی مذکورہ تفصیل کے مطابق ہوگا۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201000

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں