1)کیا شریعت اسمگلنگ کی اجازت دیتی ہے؟
2)کیا ہم اسمگل شدہ اشیا کو خرید سکتےہیں؟
3) کیا ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول و ڈیزل مساجد کے جنریٹرز میں استعمال کرسکتے ہیں؟
1) ناجائز اشیاء کی اسمگلنگ ناجائز اورجائز کی جائز ہے، لیکن مفادِ عامہ کی خاطر اگر حکومتی سطح پر جائز اشیاء کی اسگلنگ ممنوع ہو تو گریز کرناچاہیے؛ کیوں کہ قانون شکنی کی صورت میں مال اور عزت کا خطرہ رہتا ہے، البتہ اسمگل شدہ اشیاء فی نفسہٖ جائز ہوں تو ان کا استعمال جائز ہوگا، اور ان کی آمدن حلال ہوگی۔
2) اسمگل شدہ اشیاء کی خریدوفروخت نہ کی جائے، البتہ کوئی خریدلے تو وہ حرام نہ ہوگی۔
3) جی کرسکتے ہیں۔
وفي شرح مجلة الأحكام:
"كل يتصرف في ملكه كيفما شاء، لكن إذا تعلق حق الغير به فيمنع المالك من تصرفه على وجه الاستقلال."
(الفصل الأول: في بيان بعض القواعد المتعلقة بأحكام الأملاك، ج:3، ص:190، ط:دار الكتب العلمية)
تكملۃ فتح الملہم میں ہے:
"إن المسلم يجب عليه أن يطيع أميره في الأمور المباحة، فإن أمر الأمير، بفعل مباح، وجبت مباشرته، وإن نهى عن أمر مباح، حرم إرتكابه،..... ومن هنا صرّح الفقهاء بأن طاعة الإمام فيما ليس بمعصية واجب."
(كتاب الإمارة، باب وجوب طاعة الأمراء في غير معصية وتحريمها في المعصية، ج:3، ص:363،ط:مكتبة دار العلوم كراتشي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410100953
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن