بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اکیلا نماز پڑھنے کی صورت اگر سجدہ سہوہ واجب ہو جائے ،تو دونوں جانب سلام پھیرنا ضروری ہے یا صرف ایک طرف سلام پھیرا جائے گا؟


سوال

 اکیلا نماز پڑھنے کی صورت اگر سجدہ سہوہ واجب ہو جائے ،تو دونوں جانب سلام پھیرنا ضروری ہے یا صرف ایک طرف سلام پھیرا جائے گا؟

جواب

سجدہ سہو کا حنفیہ کے نزدیک معتبر طریقہ تو یہی ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) صرف دائیں طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرلیے جائیں، اور ہر سجدے میں حسبِ معمول  "سبحان ربي الأعلى" کہے اور سجدے کے بعد بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والصواب أن يسلم تسليمة واحدة،وعليه الجمهور، وإليه أشار في الأصل، كذا في الكافي. ويسلم عن يمينه، كذا في الزاهدي. وكيفيته أن يكبر بعد سلامه الأول ويخر ساجدا ويسبح في سجوده ثم يفعل ثانيا كذلك ثم يتشهد ثانيا ثم يسلم، كذا في المحيط."

(الباب الثاني عشر في سجود السهو،ج:1،ص:125،ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144312100412

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں