بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سجدہ کی آیت پرعلم نہ ہونے کی وجہ سے سجدہ تلاوت کاحکم


سوال

اگر قران مجید ٹی وی پہ سن رہے ہوں تو اس میں سجدہ آجائے اس کے لیے کیا حکم ہے ،اور اگر ایک بندہ قرآن مجید پڑھا ہوا نہیں ہے وہ قرآن مجید کی تلاوت سن رہا ہے اور اس کو پتہ نہیں کہ سجدہ ہے تو اس کے لیے کیا ارشاد ہے؟

جواب

واضح رہےکہ شرعی نقطہ نظرسےسجدۂ تلاوت  کے وجوب کے لیےخودسجدہ کی آیت تلاوت کرنایاکسی انسان سے براہِ  راست آیتِ سجدہ کی تلاوت سنناشرط ہے،کسی مجنون ، طوطے یا صدا ،باز گشت وغیرہ سے آیتِ سجدہ سننے سے سجدۂ  تلاوت واجب نہیں ہوتا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں  اگر سجدہ  کی آیت موبائل ،ریڈیو،ٹی وی یاکسی بھی  ریکارڈنگ یاآن لائن ریکارڈنگ کے  ذریعہ سےسنی جائے تو سجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا،اور اگر کوئی قاری براہ راست تلاوت کر رہا ہے تو اس صورت میں آیتِ سجدہ کی تلاوت سننے کی صورت میں سجدہ کرنا لازم ہو گا۔

اگر کسی کو قرآن  مجیدپڑھنا نہیں آتا  اوروہ قرآن مجید کی تلاوت سنتاہے اور اس کو پتہ نہیں کہ اس آیت میں  سجدہ ہے یانہیں ،لیکن  کوئی اس کو بتلادے تواس پرسجدہ تلاوت  واجب ہوگااگر چہ اسے خود سے  علم نہ ہو،البتہ اگر کوئی شخص اسے بتانے والا نہ ہو جس کی وجہ سے اسے سجدہ تلاوت کا علم نہ ہو تو پھر اس پر سجدہ تلاوت واجب نہیں ۔

واضح رہے کہ ٹی وی آلہ معصیت ہے اس کو گھر وغیرہ میں رکھنا اور اس میں پروگرام وغیرہ دیکھنا جائز نہیں ہے۔

 الھدایة میں ہے:

"والسجدۃ واجبة في هذہ المواضع علی التالي والسامع سواء قصد سماع القرآن أولم یقصد لقوله علیه السلام: السجدۃ علی من سمعها وعلی من تلاها."

( کتاب الصلاۃ، باب في سجود التلاوۃ، ج:1، ص: 78، ط: دار احياء التراث العربي )

بدائع  صنائع میں ہے:

"بخلاف السماع من الببغاء والصدى؛ فإن ذلك ليس بتلاوة، وكذا إذا سمع من المجنون؛ لأن ذلك ليس بتلاوة صحيحة؛ لعدم أهليته؛ لانعدام التمييز."

(کتاب الصلاۃ،فصل بیان من تجب علیہ سجدۃ التلاوۃج:2،ص:266،ط:دار الکتب العلمیة)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"إذا قرأ آية السجدة بالفارسية فعليه وعلى من سمعها السجدة فهم السامع أولا إذا أخبر السامع أنه قرأ آية السجدة وعندهما إن كان السامع يعلم أنه يقرأ القرآن يلزمه وإلا فلا، كذا في الخلاصة، وقيل: تجب بالإجماع هو الصحيح، كذا في محيط السرخسي ولو قرأ بالعربية يلزمه مطلقا لكن يعذر بالتأخير ما لم يعلم."

(کتاب الصلوۃ،الباب الثالث عشر في سجود التلاوة،ج:1۔ص:133،ط:دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں