بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سیاہ خضاب استعمال کرنے کا حکم


سوال

جواب سے دل مطمئن نہیں ہے، کیوں کہ آپ نے لکھا ہے کہ جوان اگر عوارض کے بنا پر سیا ہ رنگ لگا سکتا ہے تو اس کی صورتیں بیان کریں کہ جوانی کی عمر کتنی ہے؟ یعنی کس عمر تک اگر عذر کے بنا پر سیاہ رنگ بالوں میں لگا سکتا ہے تو  جوانی کی   عمر کتنی شمار ہوتی ہے کتنی عمر تک آدمی جوان یا اگر کوئی جوان مہندی کا استعمال کر سکتا ہے جو سیاہ کلر کی ہو تو کتنی عمر تک استعمال کر سکتا ہے؟ تفصیلًا  جواب دیں!

جواب

واضح رہے کہ داڑھی یا سر کے بال اگر سفید ہوجائیں،خواہ کسی بھی عمر  میں سفید ہوجائیں،تو خالص  سیاہ رنگ کے علاوہ کوئی بھی رنگ لگاسکتے ہیں،یعنی سرخ رنگ،یا ہلکا/تیز کھتی رنگ لگاناجائز ہے،البتہ خالص سیاہ رنگ کا خضاب لگاناجائز نہیں ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت اور سخت وعید آئی ہے، چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جوسیاہ خضاب لگائیں گےجیسے کبوتر کا پوٹہ،اُن لوگوں کوجنت کی خوشبوبھی نصیب نہیں ہوگی،لہذا     صورت ِ مسئولہ میں  سیاہ رنگ استعمال کرنا جائز نہیں ہے،  البتہ میدان جہاد میں دشمن کو مرعوب کرنے کے لیے اور اپنی جوانی اور قوت ظاہر کرنے کے لیے سیاہ رنگ استعمال کرنا جائز ہے، اس کے علاوہ کسی صورت میں بھی خالص سیاہ رنگ استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

باقی آپ نے جو سوال میں یہ لکھا ہے جوان عوارض کی بنیاد پر سیاہ رنگ استعمال کرسکتا ہےاس طرح کی کوئی بات ہماری فتاوی میں موجود نہیں ہے۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : "‌يكون ‌قوم ‌يخضبون في آخر الزمان بالسواد كحواصل الحمام، لا يريحون رائحة الجنة."

(كتاب الترجل ، باب ماجاء في خضاب السواد جلد 6 ص: 272ط: دارالرسالة العالمية)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن جابر بن عبد الله، قال: أتي بأبي قحافة يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كالثغامة بياضا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «غيروا هذا بشيء، واجتنبوا السواد."

(کتاب اللباس و الزینة ، باب فی صبغ الشعر و تغییر الشیب جلد 3 ص: 1663ط:د اراحیاء التراث العربی)

"ترجمہ:حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ حضرت ابوقحافہ رضی اللہ عنہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ  اقدس میں  اس حال میں لائے گئےکہ ان کے سر اورداڑھی کے بال ثغامہ( ایک گھاس ہے جس کے پھل پھول سب سفید ہوتے ہیں )  کی طرح سفید ہوچکے تھے، تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اس (سفیدی) کو کسی چیز(یعنی  کسی رنگ) سے بدل ڈالو، البتہ(خالص)سیاہ رنگ سے پرہیز کرو۔"

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

(سوال)"سر کے بال جوانی میں سفید ہوجائیں تو سیاہ خضاب لگانا کیسا ہے؟

(الجواب)سیاہ خضاب لگانا سخت گناہ ہے احادیث میں اس پر وعید آئی ہے ایک حدیث ہے"عن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «يكون قوم في آخر الزمان ‌يخضبون بهذا السواد كحواصل الحمام لا يجدون رائحة الجنة»"حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا آخری زمانہ میں کچھ لوگ ہوں گے جو سیاہ خضاب لگائیں گے جیسے کبوتر کا سینہ ان لوگوں کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہ ہوگی(ابوداؤد  شریف ج ۲ ص۲۲۶ باب ماجاء فی خضاب السواد)(مشکوۃ شریف ص۳۸۲)۔"

(کتاب الحظر و الاباحۃ جلد ۱۰ ص:۱۱۷ ط:دارالاشاعت)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144503102299

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں