میرا بیٹا 15مارچ2025 بروز ہفتے والے دن پیدا ہوا ہے تو اس کے ستارے کے ساتھ کون سا نام رکھنا درست ہے؟
شریعتِ مطہرہ نے مسلمانوں کو اپنے بچوں کے اچھے نام رکھنے کا حکم دیا اور اس کو والدین پر اولاد کا حق قرار دیا، اور جن ناموں کے معنی اچھے نہیں ہیں ان کو رکھنے سے منع کیا، خود آپ ﷺ نے بہت سے لوگوں کے ایسے نام جن کے معنی اچھے نہیں ہوتے ان کو تبدیل کرکے اچھے معنی والے نام رکھ دیے، نام کے اچھا اور بامعنی ہونے کا انسان کی شخصیت پر اثر پڑتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اچھے نام رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔
لیکن تاریخ پیدائش یا وقتِ پیدائش اور ستارے دیکھ کر نام رکھنے کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، نام رکھنے کا ادب یہ ہے کہ اس میں نیک لوگوں کی نسبت ملحوظ ہو، مثلًا انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم یا نیک مسلمانوں کے نام پر ہو، یا وہ اچھا بامعنی لفظ ہو،یا اللہ تعالیٰ کے ذاتی یا صفاتی نام کے شروع میں لفظ "عبد " کا اضافہ ہو، مثلاً عبداللہ یا عبدالرحمٰن وغیرہ، لہذا بچے کا نام ایسا رکھنا چاہیے جو صحابہ رضی اللہ عنہم یا نیک مسلمان مردوں کے ناموں میں سے کوئی نام ہو، یا ایسا نام ہو جو معنی کے اعتبار سے اچھا ہو۔
آپ ہماری جامعہ کی ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن سے بھی استفادہ کرسکتے ہیں۔
سنن ابی داؤد میں ہے:
"عن أبي الدرداء، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إنكم تدعون يوم القيامة بأسمائكم، وأسماء آبائكم، فأحسنوا أسماءكم."
( كتاب الأدب ،باب في تغيير الأسماء،ج:4،ص:287،ط:المكتبة العصرية، صيدا - بيروت)
ترجمہ:"حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم لوگوں کو قیامت کے دن تمہارے اور تمہارے باپ کے نام سے پکارا جائے گا، لہٰذا اپنے نام اچھے رکھو۔ (یعنی والدین اولاد کے نام اچھے رکھیں)۔"
مشکاۃالمصابیح میں ہے:
"عن أبي وهب الجشمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تسموا أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله عبد الله وعبد الرحمن وأصدقها حارث وهمام أقبحها حرب ومرة.رواه أبو داود."
( باب الأسامی، الفصل الثالث، ج:3، ص:1349، ط:المكتب الإسلامي - بيروت)
ترجمہ:"حضرت ابو وہب جشمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: انبیاء کے ناموں پر نام رکھو۔ اور اللہ کے ہاں سب سے پسندیدہ ناموں میں سے ’’عبداللہ‘‘ اور ’’عبدالرحمٰن‘‘ ہے، اور مصداق کے اعتبار سے سب سے سچے نام ’’حارث‘‘ اور ’’ہمام‘‘ ہیں۔ اور سب سے برے نام ’’حرب‘‘ اور ’’مرہ‘‘ ہیں۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144610101002
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن