بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف فرض نماز کے ادا کرنے سے بری الذمہ ہونا


سوال

کیا ہر نماز میں صرف فرض نماز پڑھ لینے سے بندہ بری الذمہ ہوگیا۔یعنی اس کی نماز ہوگئی یا سنتِ مؤکدہ پڑھنا ضروری ہے؟

جواب

فرض نماز تو  فرض ہے اور   سنتِ  مؤکدہ کا چھوڑنا برا ہے اور  اس  کے  چھوڑ لینے کی عادت بنا لینا بھی گناہ ہے، سنتِ  غیر مؤکدہ اور نوافل میں اختیار ہے خواہ پڑھے یا چھوڑ دے ۔

لہذا صرف فرض نماز ادا کرنے سے آدمی فرض نماز سے تو بری الذمہ ہو جائے گا اور اس کی نماز ادا ہوجائے گی،  لیکن سنت کو چھوڑنے کی عادت بنا لینے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا، اور سنت مستقل چھوڑنے سے روزِ قیامت شفاعت سے محرومی کا ڈر بھی ہے،  البتہ اگر وقت تنگ ہو اور صرف فرض پڑھنے کی مقدار وقت باقی ہو تو سنتوں کو چھوڑ  سکتے  ہیں۔ 

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 12):

"(قوله: وسن مؤكدًا) أي استنانًا مؤكدًا؛ بمعنى أنه طلب طلبًا مؤكدًا زيادة على بقية النوافل، ولهذا كانت السنة المؤكدة قريبة من الواجب في لحوق الإثم كما في البحر، ويستوجب تاركها التضليل واللوم كما في التحرير: أي على سبيل الإصرار بلا عذر كما في شرحه."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200406

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں