بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف تحریری نکاح کا حکم


سوال

کیا زبانی ایجاب و قبول کیے بغیر صرف دستخط کرنے سے نکاح منعقد ہوجاتا ہے؟

جواب

لڑکا اور لڑکی دونوں مجلسِ نکاح میں موجود ہوں اور گواہوں کے سامنے لڑکے کے  زبانی ایجابِ نکاح کرنے پر لڑکی گواہوں کے سامنے تحریری قبول کرے تو یہ نکاح درست نہیں ہوگا، بلکہ لڑکی یا تو گواہوں کے سامنے خود زبانی قبول کرے یا اس کی اجازت سے اس کا وکیل اس کی طرف سے مجلسِ نکاح میں قبول کرلے۔

ہمارے ہاں عموماً لڑکی مجلسِ نکاح میں نہیں ہوتی، بلکہ اس کی طرف سے اس کا وکیل زبانی طور پر ایجاب یا قبول کرتاہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 12):

’’ولا بكتابة حاضر بل غائب بشرط إعلام الشهود بما في الكتاب ما لم يكن بلفظ الأمر فيتولى الطرفين، فتح.

(قوله: ولا بكتابة حاضر) فلو كتب تزوجتك فكتبت قبلت لم ينعقد بحر والأظهر أن يقول فقالت قبلت إلخ؛ إذ الكتابة من الطرفين بلا قول لا تكفي ولو في الغيبة، تأمل.

(قوله: بل غائب) الظاهر أن المراد به الغائب عن المجلس، وإن كان حاضرا في البلد، ط.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200842

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں