بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

3 جُمادى الأولى 1446ھ 06 نومبر 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف ترجمہ پڑھنے سے قرآن کی فضیلت کا حکم


سوال

عمومی طور ہم روزانہ قرآن کی عربی تلاوت کرتے ہیں اگر میں روزانہ عربی کی بجائے اردو ترجمہ پڑھوں تو کیا وہ بھی تلاوت ہو گی اور اس سے کوئی اجر پر فرق پڑے گا؟

جواب

قرآن کریم عربی زبان میں نازل ہواہے، اور مختلف احادیثِ مبارکہ میں قرآن کریم پڑھنے پر جو ثواب کا ذکر ہے، وہ اس کے ہر لفظ کی تلاوت پرہے،  جیساکہ حدیثِ مبارک میں ایک حرف پڑھنے پر دس نیکیوں کی فضیلت بتائی گئی ہے، اور اس کی مثال سمجھاتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ "الم" ایک حرف نہیں ہے، بلکہ الف الگ حرف ہے اور لام الگ حرف ہے اور میم الگ حرف ہے، نکتہ اس میں یہ ہے کہ "الم"  حروفِ مقطعات میں سے ہے، اور حروفِ مقطعات کا معنٰی و مفہوم جمہور اہلِ علم کے نزدیک اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کو یقینی طور پر معلوم نہیں ہے، حدیث شریف میں مثال ہی ان حروف کی دی گئی جن کا معنٰی کسی بھی امتی کو معلوم نہیں ہے، اور ان کے پڑھنے پر ہر حرف پر دس نیکیوں کا وعدہ کیا گیا ہے، تو معلوم ہوا کہ قرآنِ کریم کی نفسِ تلاوت بھی مقصود ہے، اور اس پر اجر و ثواب مستقل ہے، اس لیے قرآن کریم کی تلاوت کا ثواب عربی الفاظ کی تلاوت پر ہی ملے گا، ترجمہ پڑھنے سے مفہوم سمجھنے کا ثواب تو مل جائے گا، البتہ قرآن کریم کی تلاوت کا ثواب نہیں ملے گا،لہذا سمجھے نہ سمجھے پھر بھی تلاوت عربی زبان میں ہی کرے ثواب ملے گا۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن أيوب بن موسى، قال: سمعت محمد بن كعب القرظي يقول: سمعت عبد الله بن مسعود، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قرأ حرفا من كتاب الله فله به حسنة، والحسنة بعشر أمثالها، لا أقول الم حرف، ولكن ألف حرف ولام حرف وميم حرف".

(سنن الترمذي، ابواب فضائل القرآن، باب ما جاء فيمن قرأ حرفا من القرآن ماله من الأجر، رقم الحدیث:2910، ج:5، ص:25، ط:دارالغرب الاسلامی)

ترجمہ:"حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ  وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن کا ایک حرف پڑھے گا تو اس کے لیے ہر حرف کے عوض ایک نیکی ہے جو دس نیکیوں کے برابر ہے (یعنی قرآن کے ہر حرف کے عوض دس نیکیاں ملتی ہیں) میں یہ نہیں کہتا کہ سارا "الم" ایک حرف ہے، بلکہ الف ایک حرف ہے، لام ایک حرف ہے، اور میم ایک حرف ہے۔ (یعنی الم کہنے میں تیس نیکیاں لکھی جاتی ہیں)۔"

فتاویٰ شامی میں ہے:

"أن الفارسي ليس قرآنا أصلا لانصرافه في عرف الشرع إلى العربي، فإذا قرأ قصة صار متكلما بكلام الناس".

(کتاب الصلوۃ، باب صفۃ الصلوۃ، فروع قرأ بالفارسية، ج:1، ص:485، ط:ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502101128

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں