بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف طلاق سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوتی


سوال

میرے ایک دوست کی شادی کوتیرہ سال ہوگئے ہیں لیکن ان کی آپس میں ہروقت لڑائی جھگڑا رہتاہے،کیونکہ بیوی زبان کی تلخ ہے اورپھر اپنے گھروالوں کوذرا ذراسی بات کوبڑھا چڑھا کربیان کرتی ہے،شوہرکی اہمیت اس کے دل میں نہیں ہے حالانکہ میرادوست والدین کی اکلوتی نرینہ اولاد ہے۔ تین بہنیں ہیں ایک کی شادی ہوچکی ہے اب اس لڑائی جھگڑے سے تنگ آکر کھاناپکاناعلیحدہ کرلیا ہے پھربھی اس کی بیوی اس کے ساتھ بڑی بےرخی سے پیش آتی ہے۔میرادوست پوچھنا چاہ رہاہے کہ اگروہ خیال میں اپنی بیوی کوطلاق دیتا ہےیاپھرٹینشن میں سوچتے ہوئے طلاق کا فیصلہ کرتاہے اورخیال میں طلاق دے دیتاہے تو کیا طلاق ہوجاتی ہے۔

جواب

صرف خیالات میں طلاق دینے سےیا طلاق دینے کافیصلہ کرلینے سےطلاق واقع نہیں ہوتی ۔ طلاق کےوقوع کے لیے ضروری ہےکہ طلاق کےالفاظ زبان سے ادا کیے جائیں یا تحریری طورپرلکھ کردے دئیے جائیں اس کے بغیرمحض سوچنے سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں