ایک لڑکی جس کو اپنی خالہ کی گود میں ڈالا گیا ہو لیکن اس لڑکی کے پوچھنے پر کہ بہن یہ کیا کیا؟ ہو سکتا ہے کہ کل ہم اپنے بچوں کا آپس میں رشتہ کرادیں۔ اس پر اس کی بہن نے کہا کہاس نے دودہ نہیں پیا، بس میرے پستانوں کو منہ میں مارا ہے، اور یہ حقیقت ہےاس وقت اس کی خالہ کا دودھ نہیں آرہاتھا ،اس کے پستانوں کا منہ باہر کو نہیں نکلا ہوا تھا۔ اس کی خالہ کی اپنی بھی چھوٹی بچی تھی لیکن وہ پستانون کو منہ میں لے کر دودھ نہیں نکال سکتی تھی، اس لیئے دوسری لڑکی کو اس کی گود میں ڈالا گیا، اب اس لڑکی کی رضاعت ثابت ہوئی کہ نہیں؟ کیونکہ اب ان کوآپس میں بچوں کا رشتہ کرنا ہے۔
اگر یہ بات یقینی ہے کہ بچی نے اپنی خالہ کا دودھ نہیں پیا تو سرف پستان منہ میں مارنے سے رضاعت ثابت نہیں ہوئی، اس بچی کا رشتہ اپنی خالہ کے بچوں سے ہوسکتا ہے ۔واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143509200012
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن