بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

صرف نام کا شوہر رہنے کے لیے نکاح کرنا شریعت میں اس کا کوئی تصور نہیں ہے


سوال

میں  ا یک لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں اس طرح کہ میں صرف نام سے اس کا شوہر ہوں گا، کیا یہ نکاح صحیح ہوگا یا نہیں؟ 

جواب

واضح رہے کہ صرف نام کا شوہر یا صرف نام کی بیوی کا شریعت مطہرہ میں کوئی تصور نہیں ہے، تاہم اس کے باوجود اگر لڑکا لڑکی نے شرعی گواہوں کی موجودگی میں باقاعدہ ایجاب وقبول کے ساتھ کے ساتھ نکاح کیا ہو اور دیگر شرعی شرائط ملحوظ خاطر ہوں تو ایسا نکاح شرعاً منعقد ہوجائیگا اور نکاح کے بعد شوہر پر بیوی کے اور بیوی پر شوہر کے تمام شرعی حقوق لازم ہو جائیں گے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(وينعقد) متلبسا (بإيجاب) من أحدهما (وقبول) من الآخر..... (و) شرط (حضور) شاهدين  على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذفأو أعميين أو ابني الزوجين أو ابني أحدهما...)"

(كتاب النكاح، ج:3، ص:24، ط: ايچ ايم سعيد)

بدائع الصنائع ميں هے:

"أما النكاح الصحيح، فله أحكام.........وللزوجة أن تطالب زوجها بالوطء؛ لأن حله لها حقها كما أن حلها له حقه، وإذا طالبته يجب على الزوج، ويجبر عليه في الحكم مرة واحدة والزيادة على ذلك تجب فيما بينه، وبين الله تعالى من باب حسن المعاشرة واستدامة النكاح.... ومنها وجوب المهر على الزوج....... ومنها وجوب النفقة، والسكنى... ومنها الإرث من الجانبين جميعا...ومنها، وجوب العدل بين النساء في حقوقهن... ومنها المعاشرة بالمعروف."

(کتاب الںکاح، فصل بیان حکم النکاح، ج:2، ص:330-334، ط: دار الکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144512101808

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں