بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف محمد نام رکھنا کیسا ہے؟


سوال

 زید کو اللہ تعالیٰ نے حال ہی میں پوتے کی نعمت سے نوازا ہے، زید اپنے پو تے کا نام فقط "محمد" رکھنا چاہتا ہے، البتہ زید کے کنبہ میں سے کچھ لوگوں کو صرف محمد نام رکھنے پر اعتراض ہے، نیز زید کے بھانجے کانام محمد احمد ہے، اس لیے بھی کچھ خاندان کے افراد کو اشکال ہے کہ پہلے سے اپنے اعزاءو اقرباء میں یہ نام ہے، اس لیے یہ نام نہ رکھو، اب سوال یہ ہے کہ زید کا اپنے پوتے کا صرف محمد نام رکھنا کیسا ہے؟ اگر بہتر ہے تو کیا اپنے  کنبہ والوں کے اعتراض کو نظر انداز کر کے محمد نام رکھنے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟ 

جواب

آقا دو جہاں، سرورِ کونین ﷺ کا اسمِ گرامی زمین پر ”محمد“ اور آسمان پر ”احمد“ ہے، جس طرح رسولِ اکرم ﷺ کی ذات اَعلی، اَرفع اور ممتاز ہے ، ایسے ہی  آپ ﷺ کا نامِ نامی، اسم گرامی بھی اَعلی ، اَرفع اور ممتاز ہے، جیسے اللہ  تعالیٰ نے آپ ﷺ کی ذات کے لیے ساری مخلوق میں محبوبیت رکھ دی ہے، ایسے ہی آپ  ﷺ کے اسمِ گرامی کی  محبوبیت بھی  سب  کے  دلوں میں  پیدا فرمادی ہے، جیسے حضورﷺ کی ذات منبعِ فیوض و برکات ہے، ایسے ہی  اس پاک نام کی برکات کھلی آنکھوں نظر آتی ہیں، جیسے آپ ﷺ کی ذاتِ  بابرکات سے متعلق بے شمار  کتابیں تصنیف ہوئیں، ایسے ہی  فقط اسمِ گرامی  «محمد» کی عظمت  ومحبوبیت پر بھی مستقل کتابیں لکھی گئی ہیں، ہمارے  محبوب ﷺ کی حیات کا تو ہر گوشہ  وپہلو بلکہ آپ ﷺ کے ساتھ جس چیز کا بھی  تعلق جڑا ، اللہ تعالیٰ نے اسے کائنات کے لیےمحبوب بنادیا، نامِ محمد بھی عاشقوں کی جان ہے اور وہ اس نام میں سرور وخوشی، لذت وشیرینی محسوس کرتے ہیں ، چناں چہ  جیسے سیرت اور اخلاق وکردارِ مصطفی ٰﷺ اَپنا کر بے شمار لوگوں نے دونوں جہانوں کی سعادتیں لوٹیں ، ایسے ہی اَن گنت عشاق نے  اسمِ گرامی سے والہانہ الفت ومحبت کی مثالیں قائم کیں، بہت سوں نے نامِ محمد سے الفت ومحبت کا اظہار بایں طور  کیا کہ ان کی نظروں میں نسل در نسل اپنی اولاد کے لیے سوائے اس پاک نام کے کوئی جچا ہی نہیں ، کسی کی چار پشتوں میں اور کسی کی سترہ نسلوں میں ایک ہی نام چمکتا دمکتا نظر آتا ہے، "بخاری شریف"  کی صحیح  روایت کے مطابق یہ نام خود اللہ تعالی نے رکھا ہے۔  اسی طرح  حضور ﷺ نے محمد نام رکھنے کی خود اجازت عطا فرمائی ہے۔ 

جیساکہ حدیث پاک میں ہے:

"سمّوا بإسمي، ولا تكنوا بكنيتي."

(صحيح البخاري، كتاب البيوع، باب ما ذكر في الأسواق، ج: 3، ص: 66، ط: دار طوق النجاة)

ترجمہ:"یعنی میرے نام پر نام رکھو، البتہ میری کنیت اختیار نہ کرو۔ "

بلکہ  آپ ﷺ نے خود بھی کئی بچوں کا نام ”محمد“  رکھا ہے، یعنی رسول اللہﷺ کی خدمت میں جب  نومولود بچے لائے جاتے تھے  تو آپﷺ  تحنیک (گھٹی) کے بعد ان کا نام بھی تجویز فرماتے، چناں چہ ان میں سے کئی بچوں کانام آپ ﷺنے ”محمد“ رکھا،  اسی طرح آپ ﷺ کا معمول تھا کہ نومسلموں میں سے بھی  اگر کسی کا نام صحیح نہ ہوتا  تو آپ ﷺ اس کا نام  تبدیل  فرمادیتے، چناں چہ کچھ صحابہ کا نام  آپ ﷺ نے خود تبدیل کرکے ”محمد“ رکھا،محمد بن خلیفہ، محمد مولی رسولﷺ، محمد بن طلحہ،  محمد بن نبیط، محمد بن عباس بن فضلۃ، محمد بن انس بن فضالۃالانصاری، محمد بن مخلد بن سحیم، محمد بن یفدیدویہ، محمد بن ہلال بن العلیٰ، محمد بن معمر، محمد بن ضمرۃبن الاسود، محمد بن عمارۃ  بن حزم، محمد بن ثابت، محمد بن عمرو بن حزم، یہ وہ صحابہ ہیں جن کا نام حضور اکرم  ﷺ  نے  ”محمد“ رکھا یا حضور ﷺ کے حکم سے ان کا نام ”محمد“ رکھا گیا ، بلکہ اپنی امت کو بھی آپ ﷺ نے ”محمد“نام رکھنے کی ترغیب دی، چناں چہ فرمایا:

"ما ضر أحدكم لو كان في بيته محمد ومحمدان وثلاثة."

(فيض القدير، ج: 5، ص: 453، ط: المکتبة التجاریة الکبری مصر)

ترجمہ:" تم میں سے کسی کا کیا نقصان ہے(یعنی کوئی نقصان نہیں ) اس بات میں کہ اس کے گھر میں ایک، دو یا تین محمد(نام والے) ہوں۔"

لہٰذا سائل کو اپنے خاندان اور کنبہ والوں کے اعتراضات کی فکر نہیں کرنی چاہیے، اور ذکر کردہ فضیلتوں کے پیشِ نظر اپنے پوتے کا نام "محمد" رکھ دے، اگر چہ اس کے اعزاء و اقرباء ميں یہ  نام پہلےسےکسی کا ہو۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں