بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 رمضان 1446ھ 28 مارچ 2025 ء

دارالافتاء

 

صرف لا الٰہ کا ورد کرنے کا حکم


سوال

بچوں کو سلاتے ہوۓ لا الہ کہنا اور الا اللہ نہ کہنے کاحکم ،اس طور پر کہ مطلب ذہن میں نہ ہو، کیا اس آدھے جملے میں اللہ کی نفی ہے ؟

جواب

(لا اِلٰہ) کا معنی ہے "کوئی بھی معبود نہیں"جب تک کہ اس کے ساتھ(اِلّا اللہ )نہ ملایا جائے، تب تک تو اس میں اللہ تعالیٰ کی بھی نفی پائی جاتی ہے،لہذا  صورت مسئولہ میں صرف (لا اِلٰہ)کا ورد کرنا اور (اِلّا اللہ )کو چھوڑدینا درست نہیں۔پورا کلمہ دہرانے کا اہتمام کیا جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144511102008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں