بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

صرف لا الہ الا اللہ اور الا اللہ کا ذکر کرنے کا شرعی حکم


سوال

صرف "الا اللہ الا اللہ" کا ذکر کرنے کا حکم کیا ہے؟ کیا ایسا ذکر کتاب و سنت سے ثابت ہے؟ اگر کئی مرتبہ لا الہ الا اللہ ذکر کرنے کے بعد الا اللہ الا اللہ ذکر کریں تو کیا حکم ہے؟ 

جواب

قرآن کریم اور احادیثِ مبارکہ میں ذکر کی ترغیب اور فضائل وارد ہوئے ہیں،  خاص طور پر لا الہ الا اللہ کی فضیلت بھی حدیث میں آئی ہے، سننِ ترمذی میں ہے: 

عن جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : "أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِلَّهِ". (سنن الترمذي ، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، بَابٌ : مَا جَاءَ أَنَّ دَعْوَةَ الْمُسْلِمِ مُسْتَجَابَةٌ ،  رقم الحديث: ٣٣٨٣) 

یعنی "سب سے افضل ذکر "لا الہ الا اللہ" ہے اور افضل دعا الحمد للہ ہے"۔

حضرت شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلویؒ نے اذکار و دعوات کو دس قسموں میں تقسیم کیا ہے:
’’۱:… تسبیح۔ ۲:… تحمید۔ ۳:… تہلیل۔ ۴:… تکبیر۔ ۵:… فوائد طلبی اور پناہ خواہی۔ ۶:… اظہار فروتنی و نیاز مندی۔ ۷:… توکل۔ ۸:… استغفار۔ ۹:… اسمائے الٰہی سے برکت حاصل کرنا۔ ۱۰:… درود شریف۔‘‘

محدث دارالعلوم دیو بند حضرت مولانا مفتی سعید احمد پالن پوری رحمہ اللہ  اس کی تشریح یوں فرماتے ہیں:

"تیسرا ذکر تہلیل ہے۔ ’’لاإلہ إلا اللّٰہ‘‘میں توحید اور شانِ یکتائی کا بیان ہے۔ یہ جملہ شرک جلی و خفی کو دفع کرتا ہے اورجملہ حجابات کو رفع کرتا ہے۔ حدیث میں ہے’’ لاإلہ إلا اللّٰہ‘‘ کے لیے اللہ تعالیٰ سے وَرے کوئی حجاب نہیں، یہاں تک کہ یہ کلمہ اللہ تعالیٰ تک پہنچ جاتا ہے۔"  (تحفۃ الالمعی: 8/ 42)

اسی طرح لا الہ الا اللہ چند بار کہنے کے بعد اس کلمے کو ذہن میں جمانے کی نیت سے صرف الا اللہ کو بطورِ تاکید پڑھنے میں بھی حرج نہیں، مشائخِ صوفیہ اسی غرض سے الا اللہ کا ذکر کراتے ہیں ۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144106200861

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں