زید نے بیوی سے بوس و کنار نہیں کیا، صرف غلط خیالات اپنے ذهن میں لایا تھا ، اوران خیالات کوسوچنے کی وجہ سے رطوبت نکل گئی، تو کیا روزہ فاسد ہو جائے گا؟
صورتِ مسئولہ میں جب زید نے بیوی کو چھوا نہیں ،اورکسی قسم کا بوس وکنار بھی نہیں کیا ،بلکہ صرف خیالات کو سوچنے کی وجہ سے مذی نکل گئی یا انزال ہوگیا تو ایسی صور ت میں روزہ فاسد نہیں ہوا، البتہ روزہ کی حالت میں خاص طور پر اس قسم کے خیالات سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(أو احتلم أو أنزل بنظر) ولو إلى فرجها مرارا (أو بفكر) وإن طال مجمع۔۔۔(لم يفطر) جواب الشرطـ"
(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم ومالایفسدہ،ج:2،ص:396،ط:سعید)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
"وإذا نظر إلى امرأة بشهوة في وجهها أو فرجها كرر النظر أولا لا يفطر إذا أنزل كذا في فتح القدير، وكذا لا يفطر بالفكر إذا أمنى هكذا في السراج الوهاج."
(کتاب الصوم ،الباب الرابع،ج:1،ص:204،ط:دار الفکر)
البحر الرائق میں ہے
"(قوله: أو احتلم أو أنزل بنظر) أي لا يفطر لحديث السنن «لا يفطر من قاء، ولا من احتلم، ولا من احتجم» ولأنه لم يوجد الجماع صورة لعدم الإيلاج حقيقة، ولا معنى لعدم الإنزال عن شهوة المباشرة."
(کتاب الصوم ،باب مایفسد الصوم ومالایفسدہ،ج:2،ص:293،ط:دار الکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144409100615
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن