بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سینے اور پاؤں کے بال صاف کرنا


سوال

کیا سینے اور پاؤں کے بال صاف کرنا جائز ہے ؟

جواب

عورت شوہر کی خوشنودی ورضا کی خاطر ہاتھ اور پاؤں کے بال صاف کر سکتی ہے ، محض غیروں کو دکھلانے یا مروجہ فیشن پرستی کے طور پر اس کی اجازت نہیں ہے۔  اور اس کے لیے  بہتر یہ ہے کہ دوا، پاؤڈر یا بال صفا کریم وغیرہ سے بالوں کو صاف کرے، لیکن اگر کوئی عورت استرا استعمال کرنے کا طریقہ جانتی ہو اور استعمال سے نقصان نہ ہو  تو استرے  سے بھی بالوں کو صاف کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے، البتہ اس سے بعد میں مزید بدنما بال نکلنے کا اندیشہ رہتا ہے، اس لیے شروع ہی سے  احتیاط کرنی چاہیے۔ اور مرد کے لیے سینے اور ہاتھ  پاؤں کے بال کاٹنے کی گنجائش ہے، لیکن خلافِ ادب ہے۔

سنن ابن ماجه ميں ہے:

"عن حبيب بن أبي ثابت، عن أم سلمة، «أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا اطلى بدأ بعورته، فطلاها بالنورة، وسائر جسده أهله»."

(سنن ابن ماجة، كتاب الادب، باب الاطلاء بالنورة، رقم الحديث:3751)

وفي الهندية:

"وفي حلق شعر الصدر والظهر ترك الأدب، كذا في القنية."

(كتاب الكراهية، الباب التاسع عشر في الختان والخصاء...الخ، 358/5، ط: دار  الفكر)

وفي رد المحتار:

"ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه، ففي تحريم إزالته بعد ؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه ؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء. وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب اهـ، وفي التتارخانية عن المضمرات: ولا بأس بأخذ الحاجبين وشعر وجهه ما لم يشبه المخنث اهـ ومثله في المجتبى تأمل."

(رد المحتار علي الدر المختار،كتاب الحظر والاباحة، فصل  في النظر والمس،6/ 373، سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144403101982

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں