اگر قربانی کے جانور کے سینگ خوب صورتی کے لیے جڑ سے نکال دیے جائے، اور زخم بھی ٹھیک ہو جائے کہ نظر نہ آرہا ہو،یعنی سال پہلے نکال دیے جائے، سال بعدایسے جانور کی قربانی کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ اگر خوب صورتی کی غرض سے جانور کے سینگ جڑ سے نکال لیے جائے اور اس کا زخم ٹھیک ہو جانے کے بعد جانور کے دماغ پر زخم کا اثر بھی نہ ہو تو ایسے جانور کی قربانی جائز ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ جانور جس کے سینگ ایک سال پہلے نکالے گئے ہو، زخم بھی ٹھیک ہوگیا ہو کہ اس کا اثر دماغ پر نہ ہو تو اس جانور کی قربانی جائز ہو گی، اور اگر زخم کا اثر دماغ پر ہو جانے کے بعد ٹھیک نہ ہو تو ایسے جانور کی قربانی شرعاً جائز نہیں ہوگی۔
نوٹ: صرف خوب صورتی کی غرض سے بے زبان جانوروں کے سینگ جڑ سے نکالنا ان کو غیر ضروری اذیت دینا ہے، اس لیے اس عمل سے اجتناب کرنالازم هے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"قوله: ويضحي بالجماء هي التي لا قرن لها خلقة، و كذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره، فإن بلغ الكسر المخ لم يجز. قهستاني. و في البدائع: إن بلغ الكسر المشاش لايجزي، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين".
(كتاب الأضحية، ج: 6، ص: 323، ط: سعيد)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"و يجوز بالجماء التي لاقرن لها و كذا مكسورة القرن، كذا في الكافي. وإن بلغ الكسر المشاش لايجزيه، و المشاش رؤس العظام مثل الركبتين و المرفقين، كذا في البدائع".
(الباب الخامس في بيان محل إقامة الواجب، ج: 5، ص: 297، ط: دار الفكر بيروت)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144507101296
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن