بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سندھ کو باب اسلام کہنے کی وجہ


سوال

 سندھ کو باب الاسلام کس وجہ سے کہا جاتا ہے؟

جواب

پہلی صدی ہجری کے اواخر میں  ایک مسلم نوجوان  سپہ سالار محمد بن قاسم ثقفی رحمۃ اللہ علیہ نے  اپنے لشکر کے ساتھ  سرزمینِ سندھ سے داخل ہو کر سندھ سمیت برّصغیر کے بہت سے علاقوں  کو فتح کیا اور    برِّصغیر میں سب سے پہلے نمایاں طور پر  اسلام کا جھنڈا لہرایا، چوں کہ ان علاقوں میں اسلام کا دروازہ سندھ سے کُھلا،  اس مناسبت سے سندھ کو”باب الاسلام“ کہا جاتا ہے۔

تاریخ ملت میں ہے:

”حجاج نے اپنے نوجوان بھائی محمد بن قاسم کو سرحدِ سندھ کا والی مقرر کیا اور چھ ہزار شامی فوج دے کر سندھ کی مہم پر مامور کیا...دیبل کی فتح کے بعد محمد بن قاسم نے چار ہزار مسلمانوں کو وہاں آباد کیا اور یہاں ایک جامع مسجد تعمیر کی ، کفرستانِ ہند میں خدائے واحد کی یہ پہلی عبادت گاہ تھی۔“

(فتوحات، محمد بن قاسم: ج:1، ص:599، ط: ادارہ اسلامیات)

البدایہ والنہایہ لابن کثیرؒ میں ہے:

" افتتح محمد بن القاسم - وهو ابن عم الحجاج بن يوسف . مدينة الدبيل وغيرها من بلاد الهند وكان قد ولاه الحجاج غزو الهند وعمره سبع عشرة سنة، فسار في الجيوش فلقوا الملك داهر - وهو ملك الهند - في جمع عظيم ومعه سبع وعشرون فيلا منتخبة، فاقتتلوا فهزمهم الله وهرب الملك داهر، فلما كان الليل أقبل الملك ومعه خلق كثير جدا فاقتتلوا قتالا شديدا فقتل الملك داهر وغالب من معه، وتبع المسلمون من انهزم من الهنود فقتلوه.ثم سار محمد بن القاسم فافتتح مدينة الكبرج وبرها ورجع بغنائم كثيرة وأموال لا تحصى كثرة، من الجواهر والذهب وغير ذلك.فكانت سوق الجهاد قائمة في بني أمية ليس لهم شغل إلا ذلك، قد علت كلمة الاسلام في مشارق الارض ومغاربها، وبرها وبحرها، وقد أذلوا الكفر وأهله، وامتلات قلوب المشركين من المسلمين رعبا، لا يتوجه المسلمون إلى قطر من الاقطار إلا أخذوه، وكان في عساكرهم وجيوشهم في الغزو الصالحون والاوليا والعلماء من كبار التابعين، في كل جيش منهم شرذمة عظيمة ينصر الله بهم دينه."

(فتح سمرقند: ج: 9، ص:104، ط: دار إحیاء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144404102051

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں