بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چاندی کی انگوٹھی کا حکم اور اس کی مقدار


سوال

 چاندی کی انگوٹھی پہننے کا کیا حکم ہے اور اگر پہن سکتے ہیں تو کتنی مقدار کی اجازت ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے چاندی کی انگوٹھی پہننا جائز ہے، تاہم مردوں کے لیے ایک مثقال تک چاندی  استعمال کرنے کی اجازت ہے، اس سے زیادہ ممنوع ہے۔

ایک مثقال رائج الوقت وزن کے مطابق ساڑھے چار ماشہ یعنی 4.374 گرام ہوتا ہے۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(ولا يتحلى) الرجل (بذهب وفضة) مطلقا (إلا بخاتم ومنطقة وجلية سيف منها)...(ولا يتختم) إلا بالفضة لحصول الاستغناء بها فيحرم (بغيرها كحجر)".

وفي الرد:

"(قوله ولا يتختم إلا بالفضة) هذه عبارة الإمام محمد في الجامع الصغير أي بخلاف المنطقة فلا يكره فيها حلقة حديد ونحاس كما قدمه...

(قوله فيحرم بغيرها إلخ) لما روى الطحاوي بإسناده إلى عمران بن حصين وأبي هريرة قال: «نهى رسول الله - صلى الله تعالى عليه وسلم - عن خاتم الذهب» ، وروى صاحب السنن بإسناده إلى عبد الله بن بريدة عن أبيه: «أن رجلا جاء إلى النبي - صلى الله تعالى عليه وسلم - وعليه خاتم من شبه فقال له: مالي أجد منك ريح الأصنام فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال: مالي أجد عليك حلية أهل النار فطرحه فقال: يا رسول الله من أي شيء أتخذه؟ قال: اتخذه من ورق ولا تتمه مثقالا".

(‌‌‌‌كتاب الحظر والإباحة، فصل في اللبس، 6/ 360-358، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503100805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں