کنٹینر ریلیز کراتے وقت شپنگ لائن کو سیکورٹی ڈپوزٹ کے طور پر رقم جمع کرانی پڑتی ہے، جب کنٹینر کمپنی کو واپس مل جاتا ہے اس کے بعد کمپنی وہ رقم واپس کرتی ہے، اکثر کلیئرنگ ایجنٹس سیکورٹی ڈپوزٹ کی رقم خود جمع کرا دیتے ہیں اور اپنی امپورٹر پارٹی سے اس رقم کے عوض 2 ہزار یا 3 ہزار اضافی وصول کرتے ہیں، امپورٹر بھی خوش ہوتا ہے کہ میری پچاس ہزار یا لاکھ روپے کی رقم چند ہفتوں یا ایک ماہ کے لیے نہیں پھنستی، کیا اس طرح سیکورٹی ڈپوزٹ کی رقم پر اضافی رقم وصول کرنا جائز ہے ؟
واضح رہے کفالت،ضمانت/گارنٹی ایک عقدِ تبرع ہے، اس پر اجرت لینا جائز نہیں ہے۔
لہذا صورتِ مسئولہ میں کنٹینر ریلیز کیے جانے پرشپنگ کمپنی والوں کو اس کی گارنٹی دینا تو جائز ہے، لیکن محض اس گارنٹی پر اجرت لینا جائز نہیں ہے،اسی طرح کلیر ایجنٹ شپنگ کمپنی والوں سے کنٹینر کلئیر کرانے کے لیے ضمانت کی رقم امپورٹر کی طرف سے اداکردیں تو یہ امپورٹر کے ذمہ دین (قرض) ہوگیا، اور قرض کی واپسی پر کسی قسم کا مشروط نفع لینا سود ہے،لہذا سیکیورٹی ڈیپوزٹ کی رقم پر اضافی رقم وصول کرنا جائز نہیں ہے۔
فتا وی شامی میں ہے:
"(قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر....الخ."
(کتاب البیوع،باب المرابحۃ والتولیۃ،فصل فی القرض، مطلب کل قرض جر نفعاً حرام،166/5،سعید)
الفقہ الاسلامی وأدلتہ میں ہے:
"تصح الوكالة بأجر، وبغير أجر؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم كان يبعث عماله لقبض الصدقات، ويجعل لهم عمولةً، فإذا تمت الوكالة بأجر، لزم العقد، ويكون للوكيل حكم الأجير، أي أنه يلزم الوكيل بتنفيذ العمل، وليس له التخلي عنه بدون عذر يبيح له ذلك، وإذا لم يذكر الأجر صراحةً حكم العرف."
( الفصل الرابع : نظریۃ العقد، الوکالۃ، الوکالۃ باجر،151/4،دارالفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100961
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن