سفارش پر سرکاری نوکری حاصل کرنا کیسا ہے؟ کچھ علماء کہتے ہیں کہ اگر کوئی حق دار ہو تو اسے کو سفارش پر جاب دینا ٹھیک ہے؟
واضح رہے کہ شرعی حدود کا خیال رکھتے ہوئے کسی حق دار کو اس کاحق دلانے کی جائزسفارش کرنا تو اجروثواب کا باعث ہے، لیکن اہلیت نہ ہو تو سفارش کرنا گناہ کا باعث ہے، لہذا نا جائز سفارش کرنا ناجائز ہے، بغیر استحقاق و اہلیت کے محض ناجائز سفارش کی بنیاد پر ملازمت حاصل کرنا بھی ناجائز ہے، البتہ اگر کوئی شخص نوکری کا اہل بھی ہو اور مستحق بھی ہو اوروہ سفارش کے ذریعہ نوکری حاصل کرلے تو اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے، اور متعلقہ ذمہ داریاں اگر امانت داری کے ساتھ بحسن و خوبی انجام دیتاہے تو تنخواہ بھی حلال ہوگی، البتہ اگر اہلیت اور استحقاق کے باوجود رشوت دے کر نوکری حاصل کی تو رشوت دینے کا عمل بہرحال ناجائز اور گناہ ہوگا، لیکن اس ملازمت سے متعلقہ امور کی دیانت دارانہ انجام دہی پر تنخواہ حلال ہوگی۔
الأشباه والنظائر میں ہے:
"إن السلطان اعتمد أهليته فإذا لم تكن موجودة لم يصح تقريره خصوصا إن كان المقرر عن مدرس أهل فإن الأهل لم ينعزل وصرح البزازي في الصلح أن السلطان إذا أعطى غير المستحق فقد ظلم مرتين؛ بمنع المستحق وإعطاء غير المستحق."
(الفروق،فائدة اذاولي السلطان مدرسا ليس بأهل،ص:337،ط:دارالكتب العلميه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144405100013
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن