بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سفارش پر ملنے والی نوکری کا کرنا درست ہے یا نہیں؟


سوال

اگر نوکری سفارش پر ملے، اور تعلیمی قابلیت بھی پوری ہو، اور کام بھی آتا ہو تو نوکری کرنا درست ہوگا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نوکری کا اہل ہے ، متعلقہ ذمہ داریاں امانت داری کے ساتھ بحسن و خوبی انجام دیتاہے ،اس کی وجہ سے کسی کا حق نہیں مارا جاتا ، تو یہ سفارش پر ملنے والی نوکری کاکرنا درست ہے ، اور اس کی آمدنی حلال ہے ۔

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

‌‌"الشفاعة الحسنة:

 الشفاعة الحسنة: وهي: أن يشفع الشفيع لإزالة ضرر أو رفع مظلمة عن مظلوم، أو جر منفعة إلى مستحق ليس في جرها ضرر ولا ضرار، فهذه مرغوب فيها مأمور بها، قال الله تعالى: {وتعاونوا على البر والتقوى} (4) . وللشفيع نصيب في أجرها وثوابها قال الله تعالى (1) : {من يشفع شفاعة حسنة يكن له نصيب منها}".

(الموسوعة الفقهية الكويتية، ج:26 / ص:132، صادر عن: وزارة الأوقاف والشئون الإسلامية - الكويت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100657

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں