بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شیطان کا تین دن تک غلہ کے ڈھیر سے چوری کرنا اورتیسرے دن حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو آیت الکرسی سکھانا


سوال

کیا درج ذیل  حدیث درست ہے؟

"وقال عثمان ُبن الهيثم أبو عمروٍ، حدّثنا عَوفٌ عَن محمّد بنِ سِيرين عَن أبي هُريرة -رضي الله عنه-، قال: وكّلني رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم- بِحفظِ زكاةِ رمضان، فَأتاني آتٍ فجَعل يَحثُو مِن الطعام، فأخذتُه، وقلتُ: وَاللهِ لَأرفعنَّك إلى رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-، قال: إنّي محتاجٌ وعليَّ عيالٌ ولِي حاجةٌ شديدةٌ، قال: فخلّيتُ عنه، فَأصبحتُ، فقال النبيُّ -صلّى الله عليه وسلّم-: يا أبا هُريرة، مَافَعل أسِيرُك البارحةَ؟ قال: قلتُ: يا رسولَ الله، شكا حاجةً شديدةً وعِيالاً، فَرحِمتُه، فخلّيتُ سبيلَه، قال: أَما إنّه قد كذَبك، وسيعودُ، فَعرفتُ أنّه سيعودُ، لِقولِ رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم- إنّه سَيعودُ، فَرصدتُه، فَجاء يَحثُو مِن الطعام، فأخذتُه، فَقلتُ: لَأرفعنّك إلى رسولِ الله -صلّى الله عليه وسلّم-، قال: دَعْنِي؛ فإنّي محتاجٌ وعليَّ عِيالٌ، لا أعودُ، فَرحِمتُه، فخَلّيتُ سبيلَه، فأصبحتُ، فَقال لي رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: َيا أبا هُريرة، مَا فَعل أسِيرُك؟ قلتُ: يا رسولَ الله شَكا حاجةً شديدةً وعِيالاً، فَرحِمتُه، فخَلّيتُ سبيلَه، قال: أَما إنّه قد كذَبك، وسَيعودُ، فَرصدتُه الثالثةَ، فجَاء يَحثُو مِن الطعام، فَأخذتُه، فَقلتُ: لَأرفعنّك إلى رسول الله، وهذا آخرُ ثلاثَ مرَّاتٍ، أنّك تَزعمُ لا تَعودُ، ثُمّ تَعودُ، قال: دَعْنِي أُعلِّمُك كَلماتٍ يَنفعُك اللهُ بِها، قلتُ: ما هو؟ قال: إذا أويتَ إلى فِراشِك، فَاقرأْ آيةَ الكرسيِّ: {اللهُ لَا إِلهَ إلّا هُو الحيُّ القيُّومُ}، حَتّى تَختِم الآيةَ، فإنّك لَن يزالَ عَليك مِن الله حافظٌ، وَلا يَقرُبنَّك شَيطانٌ حَتّى تُصبِحَ، فخلّيتًُ سبيلَه، فأصبحتُ، فَقال لي رسولُ الله -صلّى الله عليه وسلّم-: مَا فعل أسِيرُك البارحةَ؟ قلتُ: يَا رسولَ الله، زَعم أنّه يُعلّمُني كلماتٍ يَنفعُني اللهُ بِها، فَخلّيت سبيلَه،قالَ: ما هي؟ َقلتُ: قالَ لي: إذا أَويتَ إلى فِراشِك فَاقرأْ آيةَ الكرسيِّ مِن أوّلِها حَتّى تَختِم الآيةَ: {اللهُ لا إِلهَ إلّا هُو الحيُّ القيُّومُ}، وَقالَ لِي: لَن يزالَ عَليك مِن الله حافظٌ، وَلا يَقرُبُك شَيطانٌ حَتّى تُصبِحَ - وَكانُوا أحرصَ شَيءٍ عَلى الخيرِ - فقال النبيُّ -صلّى الله عليه وسلّم-: أمَا إنّه قد صدقَك، وهُو كَذوبٌ، تَعلم مَن تُخاطِبُ مُنذ ثلاثِ ليالِ يَا أبا هُريرة، قَال: لا، قَال: ذاكَ شَيطانٌ".

(صحيح البخاري:2311، كتاب الوكالة، باب إذا وكل رجلا، فترك الوكيل شيئا فأجازه الموكل فهو جائز، وإن أقرضه إلى أجل مسمى جاز)

ترجمہ:

’’ عثمان بن ہیثم ابوعمرو کہتے ہیں :ہم سے عوف نے بیان کیا ، انہیں  محمد بن سیرین  نے ،اور انہیں  (حضرت) ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے رمضان کی زکات کی حفاظت پر مقرر فرمایا ، (ایک رات  کواچانک) ایک شخص  میرے پاس آیا اور غلہ میں سے لپ بھربھر کر اٹھانے لگا، میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا : اللہ کی قسم ! میں تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے چلوں گا ، اس پر اس نے کہا:میں بہت محتاج ہوں ، میرے بال بچے ہیں اور میں سخت ضرورت مند ہوں ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں: ( اس کے اظہارِ معذرت پر ) میں نے اسے چھوڑ دیا، صبح ہوئی تو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پوچھا: اے ابوہریرہ ! گذشتہ رات تمہارے قیدی نے کیا کیا تھا ؟ میں نے عرض کیا:یا رسول اللہ ! اس نے سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا ، اس لیے مجھے اس پر رحم آ گیا  اور میں نے اسے چھوڑ دیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے  اور وہ پھر آئے گا ، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمانے کی وجہ سے مجھ کو یقین تھا کہ وہ پھر ضرور آئے گا ،اس لیے میں اس کی تاک میں لگا رہا ، اور جب وہ دوسری رات آ کر  وہ پھر غلہ اٹھانے لگا تو میں نے اسے پھر پکڑا اور کہا : تجھے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر کروں گا ، لیکن اب بھی اس کی وہی التجا تھی کہ مجھے چھوڑ دے ، میں محتاج ہوں ، بال بچوں کا بوجھ میرے سر پر ہے ، اب میں کبھی نہ آؤں گا ، مجھے رحم آ گیا اور میں نے اسے پھر چھوڑ دیا ،صبح ہوئی تو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوہریرہ ! تمہارے قیدی نے کیا کیا ؟ میں نے کہا یا رسول اللہ ! اس نے پھر اسی سخت ضرورت اور بال بچوں کا رونا رویا،  جس پر مجھے رحم آ گیا  اور میں نے اسے چھوڑ دیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا : وہ تم سے جھوٹ بول کر گیا ہے اور وہ پھر آئے گا ،تیسری مرتبہ میں پھر اس کی تاک  میں تھا کہ اس نے پھر  آ کر غلہ اٹھانا شروع کردیا ،میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا : تجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچانا اب ضروری ہو گیا ہے ، یہ تیسرا موقع ہے ، ہر مرتبہ تم یقین دلاتے رہے کہ پھر نہیں آؤ گے(  لیکن تم باز نہیں آئے اوور)پھر آجاتے ہو،، اس نے کہا :( اس مرتبہ )مجھے چھوڑ دو تو میں تمہیں ایسے چند کلمات سکھا دوں گا جن سے اللہ تعالیٰ تمہیں فائدہ پہنچائے گا ، میں نے پوچھا: وہ کلمات کیا ہیں ؟ اس نے کہا :جب تم اپنے بستر پر لیٹنے لگو تو آیت الکرسی:" اللهُ لا إِلهَ إلّا هُو الحيُّ القيُّومُ" پوری پڑھ لیا کرو ،اللہ تعالیٰ کی طرف سےایک نگران فرشتہ  برابر تمہاری حفاظت کرتا رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے پاس کبھی نہیں آ سکے گا ،(اس مرتبہ بھی)  میں نے اسے چھوڑ دیا ، صبح ہوئی تو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا : گذشتہ رات تمہارے قیدی نے تم سے کیا معاملہ کیا ؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! اس نے مجھے چند کلمات سکھائے اور یقین دلایا کہ اللہ تعالیٰ مجھے اس سے فائدہ پہنچائے گا،اس لیے میں نے اسے چھوڑ دیا  ، آپ نے دریافت کیا : وہ کلمات کیا ہیں ؟ میں نے عرض کیا : اس نے بتایا تھا کہ جب بستر پر لیٹو تو آیت الکرسی :"اللهُ لا إِلهَ إلّا هُو الحيُّ القيُّومُ" آیت کے شروع سے آخر تک پڑھ لو ، اس نے مجھ سے یہ بھی کہا : (اس کے پڑھنے کی برکت سے) اللہ تعالیٰ کی طرف سے تم پر ایک نگراں فرشتہ مقرر رہے گا  اور صبح تک شیطان تمہارے قریب بھی نہیں آ سکے گا ۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم   سب سے آگے بڑھ کر  خیر کولینے والے تھے ۔ ( حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ  کی یہ بات سن کر ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگرچہ وہ جھوٹا ہے لیکن تم سے یہ بات سچ کہہ گیا ہے ، اے ابوہریرہ ! تم کو یہ بھی معلوم ہے کہ تین راتوں سے تمہاری کس سے بات چیت ہورہی تھی ؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: نہیں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :وہ شیطان تھا ‘‘۔

جواب

سوال آپ نے جو حدیث اور اس کاترجمہ ذکرکرکے اس کے متعلق دریافت کیا ہے، یہ حدیث "صحيح البخاري"(كتاب الوكالة، بابُ إذا وكّل رجلاً، فَترك الوكيلُ شَيئاً فأجازَه الموكّل فَهو جائزٌ، وإنْ أقرضَه إلى أجلٍ مسمّى جازَ، ج:3، ص:101، رقم الحديث:2311، ط: دار طوق النجاة)میں مذکور ہے۔مذکورہ حدیث سند کے اعتبار صحیح اور قابلِ بیان ہے۔

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144502101770

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں