بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شیخ فانی کی میراث اولاد آپس میں تقسیم کرسکتی ہے؟


سوال

شیخ فانی کی  یا جو مرض الوفات میں مبتلا ہو , اس کی موت سے قبل کیا اولاد اس کی  جائیداد کو آپس میں تقسیم کرکے استعمال کرسکتی ہے؟

جواب

بصورتِ  مسئولہ ہر شخص اپنی زندگی میں اپنی جائیداد کا خود مالک  ومختار ہوتا ہے،شرعاً  وہ ہر جائز تصرف اس میں کرسکتا ہے، کسی کو یہ حق نہیں  ہے کہ اس کو اس کی اپنی ملک میں تصرف  کرنے سے منع کرے، نیز  وہ شیخ فانی ہو یا مرض الوفات میں ہو  اس  کی زندگی میں اولاد وغیرہ کا اس کی جائیداد میں حصہ  نہیں  ہوتا،  اور نہ ہی کسی کو مطالبہ کا حق حاصل  ہوتا ہے۔ اس لیے مریض یا شیخِ فانی کی اجازت و رضامندی کے بغیر اولاد کا اس کے مال کو تقسیم کرنا یا استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

  تاہم اگر صاحبِ جائیداد اپنی  زندگی میں  اپنی جائیداد  خوشی  ورضا سے اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہے تو کرسکتا ہے، اور اپنی زندگی میں جو جائیداد تقسیم کی جائے  وہ ہبہ (گفٹ) کہلاتی ہے اور اولاد کے درمیان ہبہ (گفٹ) کرنے میں برابری ضروری ہوتی ہے، یعنی جتنا لڑکے کو دے اتنا ہی لڑکی کو دینا ضروری ہے، اولاد میں سے کسی کو محروم کردینا یا کسی معقول وجہ کے بغیر اولاد میں سے کسی کو زیادہ دینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کوئی بیٹا یا بیٹی زیادہ خدمت گزار یا محتاج ہو یا کوئی عالم یا حافظ ہو اور ان وجوہات میں سے کسی وجہ سے اسے دوسرے کی نسبت زیادہ دے، اور مقصود دوسروں کا حصہ کم کرنا نہ ہو تو اس کی اجازت ہے، لیکن کسی ایک کو بالکل محروم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ رسول اللہ ﷺ نے اولاد کے درمیان ہبہ کرنے میں برابری کرنے کا حکم دیا ، جیساکہ نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالی عنہ کی  روایت میں ہے:

"وعن النعمان بن بشير أن أباه أتى به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني نحلت ابني هذا غلاماً، فقال: «أكل ولدك نحلت مثله؟» قال: لا قال: «فأرجعه» . وفي رواية ...... قال: «فاتقوا الله واعدلوا بين أولادكم»".  (مشکاۃ  المصابیح، 1/261، باب العطایا، ط: قدیمی)

ترجمہ:حضرت نعمان ابن بشیر  رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک دن ) ان کے والد (حضرت بشیر رضی اللہ عنہ) انہیں رسول کریمﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے  اپنے اس بیٹے کو ایک غلام ہدیہ کیا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا : کیا آپ نے اپنے سب بیٹوں کو اسی طرح ایک ایک غلام دیا ہے؟، انہوں نے کہا :  ”نہیں “، آپ ﷺ نے فرمایا: تو پھر (نعمان سے بھی ) اس غلام کو واپس لے لو۔ ایک اور روایت میں آتا ہے کہ ……  آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالی سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان انصاف کرو۔(مظاہر حق، 3/193، باب العطایا، ط: دارالاشاعت)۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109203012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں