بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کے بتائے ہوئے دن سے زیادہ میکے میں رہنا


سوال

1)میری اہلیہ میری اجازت کے ساتھ 16مئی 2021 کو اپنے میکے گئیں تھیں 10دن کے لئے  جاتے وقت بندہ کی والدہ نے شوہر کی اجازت  سے اہلیہ کو کہا کہ 10 دن بعد واپس آجائیں لیکن رابطہ کرنے کے باوجود اہلیہ واپس نہیں آئیں ، بالآخر 11 اکتوبر 2021 کو ہماری بیٹی  کی وفات  پر واپس آئیں مردہ بچی لیکر شوہر کے بلانے پر شریعت کی نظر میں اہلیہ  کا10دن سے زائد بغیر اجازت کے میکے میں رہنا کیسا ہے ؟

2۔تقریبا پچھلے 5ماہ سے شوہر  اور بیوی کے درمیان ناراضگی تھی اور بیوی اپنے میکے میں بیٹھی تھی ،11اکتوبر 2021 کو بیوی اور اس کے والدین نے مردہ بیٹی  شوہر کے حوالہ کی ، بچی کی بیماری کی خبر  نہیں دی گئی تھی ، بیوی اور اس کے والدین کا یہ عمل شریعت  کی نظر میں کیسا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں بیوی کا شوہر کی اجازت سے   اپنے میکےمیں شوہر کے  طرف سے مقرره 10 دنوں سے زیادہ رکنا  جائز نہیں تھا، اور   اپنے شوہر کےبتائے ہوئے دنوں سے زیادہ دن شوہر  کی اجازت کے بغیر رکنے سے بیوی شرعًا نافرمان شمار ہوگی،  البتہ شوہر کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہفتے میں ایک مرتبہ بیوی کے والدین سے اور سال میں کم از کم ایک مرتبہ اس کے محارم سے اس کی ملاقات کی اجازت دے، خواہ خود لے جاکر ملاقات کرائے یا اپنی اجازت سے بھیجے یا بیوی کے والدین کو اپنے گھر ملاقات کا موقع دے۔ میاں بیوی کا رشتہ قانون سے زیادہ اخلاق سے چلتا اور پائیدار رہتاہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم میں سے بہترین وہ ہے جو اپنے گھروالوں (بیوی) کے ساتھ اچھا ہو، اور میں اپنے گھر والوں کے ساتھ تم سب سے زیادہ اچھا (سلوک کرنے والا) ہوں۔

2) بیوی اور اس کے والدین کا سائل کو اپنی بیٹی کی بیماری کاخبر نہ دینا اور وفات کے دن مطلع کرنے کاعمل اخلاقی اعتبار سےدرست نہیں ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"و روي عن ابن عباس رضي الله عنهما أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! أخبرني ما حق الزوج على الزوجة؟؛ فإني امرأة أيم فإن استطعت وإلا جلست أيماً! قال: فإن حق الزوج على زوجته إن سألها نفسها وهي على ظهر قتب أن لا تمنعه نفسها، ومن حق الزوج على الزوجة أن لاتصوم تطوعاً إلا بإذنه فإن فعلت جاعت و عطشت و لايقبل منها، و لاتخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم و لاأتزوج أبداً". رواه الطبراني".

(الترغيب والترهيب للمنذري (3/ 37)

فتاوی شامی میں ہے:

"و لیس لها أن تخرج بلا إذنه أصلًا". (ردالمحتار علی الدرالمختار، ج:3، ص:146، ط:ایچ ایم سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"لانفقة لأحد عشر ... وخارجة من بیته بغیر حق و هي الناشزة حتی تعود". (ردالمحتار علی الدر المختار، ج:3، ص:575، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله أعلم 


فتوی نمبر : 144303100354

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں