بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شریم نام رکھنا


سوال

شریم نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

لغو ی معنی کے لحاظ سے "شریم" کامعنی "کٹی ہوئی ناک" یا "کٹے کان والا " ہے، نیز "شارم" چیرنے والے تیر کو کہتے ہیں، اس مناسبت سے ایک معنی چیرنے والا بھی ہوسکتاہے،  بہتر یہ ہے کہ انبیاءِ کرام  علیہم السلام، صحابۂ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین اور اولیاءِ عظام رحمہم اللہ    میں سے کسی  کےنام پر بچے کانام رکھا جائے ۔ 

واضح رہے کہ "شریم" عرب کے ایک قبیلہ کا نام ہے، اس لیے عرب میں اس قبیلے کی طرف نسبت کرتے ہوئے بعض ناموں کے آخر میں یہ لکھا جاتاہے۔

المعجم الوسیط میں ہے:

"(شرم)الشيء شرما شقه من جانبه يقال شرم أنفه وشرم أذنه قطع من أعلاها شيئا يسيرا فهو مشروم وشريم وله من ماله أعطاه قليلا."

(باب الشین ،ج: 1، ص: 480، ط: دار الدعوۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101679

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں