بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شرکاء نے جانور خریدنے کے لیے جو پیسہ جمع کیے تھے اس سے کم یا زیادہ پر جانور خریدنا


سوال

 اگر قربانی کے جانور میں سات افراد دس ہزار فی کس کے حساب سے حصہ ڈالیں یعنی ستر ہزار جمع کریں اور پھر حصہ دار میں سے ایک فرد جانور خریدے، اگر جانور ستر ہزار سے کم یا زیادہ کا خریدا تو اسکا کیا حکم ہوگا؟ اگر جانور 70 ہزار سے کم کا خریدا  ( مثلاً 60 یا 65 ہزار) اور باقی 6 افراد نے کہا کہ جو پیسے بچ گئے وہ خریدار رکھ لے تو کیا سب کی قربانی درست ہوگی ؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اگر جانور زیادہ قیمت کا خریدا ہے تو اضافی رقم سب شرکا ء پر تقسیم ہوگی اور اگر کم قیمت پر خریدا ہے تو بقیہ رقم شرکاء پر لوٹانا ضروری ہے  اگر شرکاء اپنی رضامندی سے بقیہ رقم جانور خریدنے والے شریک کو الگ سے  بطور ہدیہ  دیناچاہیں تو دے سکتے ہیں۔

فتاوی رحیمیہ میں ہے:

"قربانی ایک اہم عبادت ہے ، گاہے بڑے جانوروں میں سات شریک ہوتے ہیں اس صورت میں کسی کا حصہ کم نہ ہونا چاہیے ، شخص مذکور وکیل بن کر لوگوں کی قربانی کی ذمہ داری لیتا ہے گو اسے ہر شخص کا حساب الگ رکھنا ہوگا اگر کسی کی رقم بچ جائے تو بقیہ رقم واپس کرنا لازم ہوگا۔"

(کتاب الاضحیۃ جلد ۱۰ ص: ۴۵ ط:دارالاشاعت)

بدائع الصنائع میں ہے:

"للمالك أن يتصرف في ملكه أي تصرف شاء."

(کتاب الدعوي ، فصل في بیان حکم الملک و الحق الثابت في المحل جلد ۶ ص : ۲۶۴ ط : دارالکتب العلمیة)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144311101700

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں