میری بیوی میری اجازت کے بغیر نوکری کرتی ہے، کبھی کبھار ملتان ، لاہور، لاڑکانہ وغیرہ جاتی رہتی ہے، جب میں منع کرتا ہوں تو مجھ سے لڑتی ہے، کہتی ہے کہ میں جاؤں گی ، آپ نے جو کرنا ہے کرو، کیا میر ا اپنی بیوی کو نوکری سے منع کرنا درست ہے؟
دینِ اسلام کی رو سے عورت کے لیے بلا ضرورت نوکری کے لیے گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ہے، اس کے لیے شریعتِ مطہرہ نے عورت کے نان و نفقہ کی ذمہ داری اس کے سرپرست پر رکھی ہے یعنی اگر وہ بیٹی ہے تو باپ کے ذمہ اس کے اخراجات اٹھانا لازم ہے، اور اگر وہ ماں ہے تو اولاد اس کے نان و نفقہ کی ذمہ دار ہے، اور اگر وہ بیوی ہے تو شوہر اس کے اخراجات کا ذمہ دار ہے، البتہ اگر کوئی مجبوری ہو (مثلًا کوئی ایسا مرد نہ ہو جو کما کر عورت کی کفالت کرسکے) تو اس صورت میں اگر عورت مکمل پردہ کے ساتھ نوکری کے لیے گھر سے نکلے تو اس کی گنجائش ہے، لیکن بغیر کسی شرعی مجبوری کے محض صرف شوقیہ طور پر عورتوں کا ملازمت کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح شوہر کی اجازت کے بغیر عورت کا ملازمت کے لیے گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے۔
صورت مسئولہ میں بیوی پرشوہر کی اطاعت واجب ہے اور شوہر کی اجازت کے بغیر بیو ی کا ملازمت کے لیے گھر سے باہر نکلنا جائز نہیں ،اور شوہر کا اپنی بیوی کو نوکری کرنے سے منع کرنا درست ہے۔
ایک حدیث مبارک میں ہے:
"ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ : شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : شوہر کا حق اس پر یہ ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر اپنے گھر سے نہ نکلے، اگر وہ ایسا کرے گی تو آسمان کے فرشتہ اور رحمت وعذاب کے فرشتے اس پر لعنت بھیجیں گے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔"
الترغيب والترهيب للمنذری:
"وروي عن ابن عباس رضي الله عنهما أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! أخبرني ما حق الزوج على الزوجة؟؛ فإني امرأة أيم فإن استطعت وإلا جلست أيماً! قال: فإن حق الزوج على زوجته إن سألها نفسها وهي على ظهر قتب أن لا تمنعه نفسها، ومن حق الزوج على الزوجة أن لا تصوم تطوعاً إلا بإذنه فإن فعلت جاعت وعطشت ولا يقبل منها، ولا تخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم ولا أتزوج أبداً."
(کتاب النکاح، ج:3، ص:37، ط:دار الکتب العلمیه)
حاشية ابن عابدين میں ہے:
"فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلةً أو غاسلةً لا فيما عدا ذلك."
(قوله: فيما عدا ذلك) عبارة الفتح: وأما عدا ذلك من زيارة الأجانب وعيادتهم والوليمة لا يأذن لها ولا تخرج..." إلخ
(کتاب النکاح ، باب المھر، ج:3، ص:145، ط؛سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144601101995
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن