بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر پیچھے کی جانب میں صحبت پر مجبور کرے توبیوی طلاق لے سکتی ہے


سوال

اگر شوہر اپنی بیوی کو کہے کہ میں نے آپ سے پیچھے سے ملاپ کرنا ہے اور بیوی انکار کرے تو اس پرشوہر طلاق کا کہے تو عورت کےلیے طلاق قبول کرنا جائز ہے یا شوہر کی بات ماننا ؟عورت کے بچے بھی ہیں اور حاملہ بھی ہے۔

جواب

 واضح رہے کہ  پیچھےکی جانب میں بیوی سے صحبت کرنابدترین گناہ اور اللہ تعالیٰ کے غیض وغضب کا اوراُس کی رحمت سے دوری کا باعث ہے ؛لہٰذا اگرکوئی شخص اپنی بیوی کو مذکورہ فعل پر مجبور کرتاہےتو وہ سخت گناہ گار ہے،بیوی کے لیےبھی اُس کو مذکورہ فعل پر قدرت  دیناجائز نہیں ہے،اگر وہ اس فعلِ بد پر اصرار کرے تو بیوی کو  چاہیے کہ اس مسئلہ کو دونوں خاندانوں کےبڑوں کے  سامنے رکھے اُسے  راہِ راست پر لانے کی کوشش کرے ،لیکن اس کے باوجود اگر وہ باز نہیں آتا اوربدستور ا س فعلِ بد پر مصِر ہو تو ایسی صورت میں شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنایا اُس کی طرف سےطلاق کی پیشکش کو قبول کرنا جائز ہے ۔

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ملعون من أتى امرأته في دبرها."

( کتاب النکاح، باب في جامع النكاح، 490/3، ط: دارالرسالۃ العلمیۃ )

ترجمہ:"اُس شخص پر (اللہ کی )لعنت ہے جو اپنی بیوی کے پاس اُس کی پیچھے کی جانب میں آئے"۔

مسندِاحمد  میں ہے:

"عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "إن الذي يأتي امرأته في دبرها لاينظر الله إليه."

(ابتداء مسند ابی ھریرۃ، 399/7، ط: دارالحدیث القاھرۃ)

ترجمہ:"جو شخص اپنی بیوی کے پاس پیچھے کی جانب میں آتا (صحبت کرتا)ہے تو اللہ تعالیٰ اُس کو رحمت کی نظر سے نہیں دیکھتے"۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(و) لا يحد (بوطء أجنبية زفت إليه ... أو) بوطء (دبر) وقالا: إن فعل في الأجانب حد. وإن في عبده أو أمته أو زوجته فلا حد إجماعا بل يعزر. قال في الدرر بنحو الإحراق بالنار وهدم الجدار و التنكيس من محل مرتفع باتباع الأحجار. وفي الحاوي والجلد أصح وفي الفتح يعزر و يسجن حتى يموت أو يتوب."

(کتاب الحدود، باب الوطئ الذی یوجب الحدّ و الذي لایوجبه، 26،27/4، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102187

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں