بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شوہر کی بے عزتی کرنے کاحکم


سوال

میری شادی کو تقریباً دوسال ہوگئے ہیں میری ایک بیٹی بھی ہےشادی کے آٹھ مہینے بعد میری بیوی کا مجھ سے اور میرے گھر والوں کے ساتھ تعلق خراب ہے، گالم گلوچ غلط الزامات لگاتی ہے، میرے گھروالوں کے سامنے گالی دیتی ہے، منہ پر مارتی ہے ، میں نے ہرممکن کوشش کی کہ کسی طرح گھر خراب نہ ہو، لیکن کوئی بات نہیں بنی ، خود اسکے والدین ساتھ رے رہے ہیں،اب وہ تقریباً پانچ مہینوں سے اپنے والدین کے گھر پر ہےمیں خرچہ بھی دے رہاہوں لیکن وہ ابھی تک گھر بسانے کا بالکل کوشش نہیں کررہی ہے۔ 

اب اس ساری صورت حال میں ایسی بیوی کا شریعت میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعتِ مطہرہ نے بیوی کے حقوق کے ساتھ ساتھ شوہر کے حقوق کو بھی انتہائی ضروری قراردیاہے ،شوہر کے حقوق کا خیال رکھنا بیوی پر لازم ہے اور ان میں کمی کوتاہی کرنا شرعاً ناجائز ہے، حدیث پاک میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد گرامی ہے: کہ اگر میں کسی کو  دوسرے کو سجدے کا حکم دیتا تو بیوی کو حکم دیتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے،بہر حال شوہر کی بے عزتی کرنے والی بیوی سخت گناہ گار ہے،زیرِ نظر مسئلہ میں اگر واقعۃً سائل کی بیوی بلاوجہ اپنے شوہر(سائل )کی بے عزتی اور توہین کرتی ہے، تو  اسے سچے دل سے اللہ تعالیٰ کے حضور بھی توبہ کرنی چاہیے، اور اپنے شوہر سے بھی معافی مانگنی چاہیے، اگر وہ تائب نہیں ہوتی اور شوہر بھی اس کوتاہی پر معاف نہیں کرتا تو حدیثِ پاک میں ایسی عورت کے  لیے وعید ہے۔

لہذا سائل کو چاہیے کہ اپنے خاندان کے بڑے اورسمجھدار بزرگ حضرات کے سامنے اپنا مسئلہ رکھے،تاکہ وہ اچھے طریقے سے انہیں سمجھانے کی کوشش کریں امیدہےکہ اس صورت کو اختیارکرنے کے بعد مصالحت اور مفاہمت کی کوئی صورت نکل آئےاور گھر آبادرہے۔

تفسیر ابنِ کثیر میں ہے:

" وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلِيمًا خَبِيرًا ﴿النساء: ٣٥﴾

ذكر [تعالى] الحال الأول،وهو إذا كان النفور والنشوز من الزوجة،ثم ذكر الحال الثاني وهو:إذا كان النفور من الزوجين فقال تعالى: {وَإِنْ خِفْتُمْ شِقَاقَ بَيْنِهِمَا فَابْعَثُوا حَكَمًا مِّنْ أَهْلِهِ وَحَكَمًا مِّنْ أَهْلِهَا}قال الفقهاء: إذا وقع الشقاق بين الزوجين، أسكنهما الحاكم إلى جنب ثقة، ينظر في أمرهما،ويمنع الظالم منهما من الظلم،فإن تفاقم أمرهما وطالت خصومتهما،بعث الحاكم ثقة من أهل المرأة،وثقة من قوم الرجل،ليجتمعا وينظرا في أمرهما، ويفعلا ما فيه المصلحة مما يريانه من التفريق أوالتوفيق وتشوف الشارع إلى التوفيق؛ولهذا قال: { إِن يُرِيدَا إِصْلَاحًا يُوَفِّقِ اللَّهُ بَيْنَهُمَا}."

(سورت النساء،آیت نمبر:35،ج:2،ص:296،ط:دارطیبۃ للنشروالتوزیع)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403101605

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں