بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

شبہ اور جھوٹے اقرار سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی


سوال

زید کا نکاح اُس کی پھُوپھی کی بیٹی سے طے تھا اور زید ایک بار اپنی پھُوپھی کو موٹرسائیکل پر بٹھا کر ڈاکٹر کے پاس لے جا رہا تھا اور اُس کی پھُوپھی بس سہارے کے لئے کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئی تھی کپڑا موٹا تھا اور ڈبل بھی اور غالب گمان کے مُطابق جِسم کی گرمی محسوس ہونے سے مانع تھا اور زید کو شہوت کا یقین نہیں ہے اور نہ ہی حرارت محسوس ہونے کا ۔ بس صرف شک ہے ۔اور صرف شک کی بنیاد پر اُسے لگا کی حرمتِ مصاہرت ثابت ہو گئی ہے جب کہ کپڑا بھی موٹا اور ڈبل تھا ۔پھر زید اپنی پھُوپھی کی بیٹی سے نکاح کا ارادہ ختم کرکے اُسی پھُوپھی کی بھائی کی بیٹی یعنی بھتیجی سے نکاح کا ارادہ کر لیا اور اُسے ایسا لگا کہ پھُوپھی کی بھتیجی اصول فروع میں تو داخل نہیں،  پھر وہ مسئلہ پوچھنے کے لئے آپ کے دارالافتاء میں میسیج کے ذریعہ لکھ کر بھیجا اور کہیں نہیں وہ لکھاجویہ تھا ۔میں نے غلطی سے ایک عورت کو شہوت سے ہاتھ لگایا تھا۔اب اُس کی بھتیجی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں کیا بھتیجی اصول فروع میں تو داخل نہیں۔۔۔ لیکِن زید نے کبھی اپنی پھُوپھی کو ہاتھ نہیں لگایا تھا اُس کی پھُوپھی  سہارے کے لئے کندھے پر ہاتھ رکھے ہوئی تھیں ۔لیکِن اب جب کہ زید کو مفتی صاحب سے پوچھنے اور مفتی صاحب کو کپڑا دکھانے کے بعد یہ مسئلہ پتا چلا ہے کہ شك سے حرمتِ مصاہرت ثابت نہیں ہوتی اور اِس طرح کے موٹا کپڑا پر سے ثابت نہیں ہوتی ۔تو زید اور اُس کے گھر والے پھر سے زید کا نکاح پھُوپھی کی بیٹی سے ہی طے کر چُکے ہیں ۔لیکِن اصل پوچھنے کا مقصد یہ ہے کہ زید کو شہوت کا یقین نہیں تھا اور نہ ہی حرارت محسوس ہونے کا لیکن یہ جّب پھُوپھی کی بھتیجی سے نکاح کرنا چاہا تھا تو اصول فروع کا مسئلہ پوچھنے میں شہوت کا اقرار کر بیٹھا تھا ۔جب کہ اُسے شہوت کا یقین نہیں تھا اور نہ ہی حرارت محسوس ہونے کا،  غالب گمان بھی یہی تھا کی شہوت نہیں تھی اور کپڑا بھی تو ڈبل اور موٹا اور حرارت محسوس ہونے سے مانع تھا ۔اب پوچھنا یہ ہے کی اِس طرح مسئلہ پوچھنے میں جو شہوت کا اقرار کر بیٹھا کیا اُس سے حرمتِ مصاہرت ثابت ہو گئی ہے یا نہیں۔کیا پھُوپھی کی بیٹی سے زید کا نکاح جائز  رہےگایا نہیں؟ یہ ایک طرح سے غلط اقرارِ تھا اور شک کی بنا پر تھا اور مسئلہ پوچھنے کی غرض سے تھا۔آپ جواب بالکل واضح اور جلد سے جلد جواب دے دیجیۓ آپ کے جواب کے بعد ہی کوئی فیصلہ لیا جائے گا۔

جواب

صورت مسئولہ میں چونکہ زیدکو شہوت کا یقین نہیں، شبہ ہے، اور زیدکے جسم اور پھوپھی کے جسم کے درمیان موٹا کپڑا بھی حائل تھا جو جسم کی گرمائش   پہنچنے سے مانع تھا؛ اس لئے زید اور اس کی پھوپھی کے درمیان حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوئی ۔ زیدکا  پھوپھی کی بیٹی کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: بحائل لا يمنع الحرارة) أي ولو بحائل إلخ، فلو كان مانعا لا تثبت الحرمة، كذا في أكثر الكتب، وكذا لو جامعها بخرقة على ذكره، فما في الذخيرة من أن الإمام ظهير الدين أنه يفتى بالحرمة في القبلة على الفم والذقن والخد والرأس، وإن كان على المقنعة محمول على ما إذا كانت رقيقة تصل الحرارة معها بحر.

(قوله: وأصل ماسته) أي بشهوة قال في الفتح: وثبوت الحرمة بلمسها مشروط بأن يصدقها، ويقع في أكبر رأيه صدقها وعلى هذا ينبغي أن يقال في مسه إياها لا تحرم على أبيه وابنه إلا أن يصدقاه أو يغلب على ظنهما صدقه، ثم رأيت عن أبي يوسف ما يفيد ذلك. اهـ"

( كتاب النكاح،  فصل في المحرمات (3/ 33)، ط. سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں