بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

شروع میں کتنی نمازیں فرض تھیں؟


سوال

شروع میں کتنی نمازیں فرض تھیں؟

جواب

اگر شروع سے مراد یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر گئے تو ابتداءً کتنی نمازیں فرض تھیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ معراج پر ابتداءً پچاس نمازیں فرض کی گئیں، پھر رفتہ رفتہ نمازیں کم ہوتے ہوتے پانچ نمازیں فرض رہیں۔

اور اگر مراد یہ ہے کہ معراج کے واقعہ سے قبل کتنی نمازیں فرض تھیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ واقعہ معراج سے قبل صرف دو نمازیں تھیں، ایک سورج نکلنے سے پہلے اور دوسری سورج غروب ہونے سے پہلے۔

نیز ایک قول کے مطابق ابتداءً اسلام میں صلاۃ اللیل (تہجد) فرض تھی، بعد میں اس نماز کی فرضیت منسوخ ہو گئی۔

ترمذی شریف میں ہے:

"باب مَا جَاءَ كَمْ فَرَضَ اللَّهُ عَلَى عِبَادِهِ مِنَ الصَّلَوَاتِ؟ 

عن أنس بن مالك قال: فرضت على النبي صلى الله عليه وسلم ليلة أسري به الصلوات خمسين، ثم نقصت حتى جعلت خمساً، ثم نودي: " يا محمد إنه لايبدل القول لدي، وإن لك بهذه الخمس خمسين".  قال: وفي الباب عن عبادة بن الصامت، وطلحة بن عبيد الله، وأبي ذر، وأبي قتادة، ومالك بن صعصعة، وأبي سعيد الخدري. قال أبو عيسى: حديث أنس حسن صحيح غريب".

ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر معراج کی رات پچاس نمازیں فرض کی گئیں،  پھر کم کی گئیں یہاں تک کہ (کم کرتے کرتے) پانچ کر دی گئیں۔ پھر پکار کر کہا گیا: اے محمد! میری بات اٹل ہے، تمہیں ان پانچ نمازوں کا ثواب پچاس کے برابر ملے گا۔

فتح الباري لابن حجر (1/ 465):

"وذهب الحربي إلى أن الصلاة كانت مفروضةً ركعتين بالغداة و ركعتين بالعشي، و ذكر الشافعي عن بعض أهل العلم أن صلاة الليل كانت مفروضةً ثم نسخت بقوله تعالى: {فاقرءوا ما تيسر منه} فصار الفرض قيام بعض الليل ثم نسخ ذلك بالصلوات الخمس."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205201572

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں