کسی کے کاروبار میں سرمایہ لگا کر فکس پروفٹ لینا کیسا ہے؟ جب کہ جس کے پاس سرمایہ لگایا جا رہا ہے وہ خود کہہ رہا ہے کہ میں جو تمہیں دوں گا اُس سے کہیں زیادہ کماؤں گا، اور اگر یہ طریقہ درست نہیں تو راہ نمائی فرما دیں!
بصورتِ مسئولہ رقم لگانے والا خواہ شرکت (مثلاً دو افراد کا مشترکہ طور پر کاروبار کرنا ) کا معاملہ کرے یا مضاربت(ایک شخص کی محنت اور دوسرے کا سرمایہ) کا معاملہ کرے دونوں صورتوں میں بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ نفع کی تقسیم (حاصل شدہ نفع کی) فیصد کی صورت میں ہو، رقم دے کر اس پر ماہانہ فکس پرافٹ (مقرر منافع ) لینا شرعاً ناجائز ہے۔
کاروبار میں انویسٹمنٹ کرکے نفع لینے کی جائز صورت یہ ہے کہ مذکورہ شخص جب رقم دے دے تو عقد کے وقت دونوں فریق باہمی رضامندی سے یہ طے کرلیں کہ اس رقم سے جو بھی نفع ہوگا، اس کا اتنا فیصد (مثلاً پچاس فیصد یا ساٹھ فیصد) رقم دینے والے کا ہوگا اور اتنا فیصد دوسرے پاٹنر کا ہوگا،اسی طرح اگر دونوں نے پیسے ملاکر مضاربت کی ( مثلاً ایک نے گاڑی خریدی ہے اور دوسرا اس پر کام کررہا ہے ) تو یہ بھی جائز ہے، البتہ اس میں بھی عقد کے وقت منافع کا فیصد کے حساب سے مقرر ہونا ضروری ہے۔
فتاوی عالمگیری (الفتاوى الهندية ) میں ہے:
"وَأَنْ يَكُونَ الرِّبْحُ مَعْلُومَ الْقَدْرِ، فَإِنْ كَانَ مَجْهُولًا تَفْسُدُ الشَّرِكَةُ وَأَنْ يَكُونَ الرِّبْحُ جُزْءًا شَائِعًا فِي الْجُمْلَةِ لَا مُعَيَّنًا فَإِنْ عَيَّنَا عَشَرَةً أَوْ مِائَةً أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ كَانَتْ الشَّرِكَةُ فَاسِدَةً، كَذَا فِي الْبَدَائِعِ."
(كتاب الشركة، الباب الأوّل في بيان أنواع الشركة، ج:2، ص:302، ط:مكتبه رشيديه)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144206200329
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن