بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شوگر کے مریض کے لیے روزوں کا حکم


سوال

ایک بندہ جس کی عمر پچیس سال ہے ،وہ شوگر کامریض ہے اور علاج بھی جاری ہے، لیکن عموماً اس کا شوگر ہائی رہتا ہے اور روزہ رکھنے کے قابل نہیں۔ اب اس کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا وہ روزوں کا فدیہ دے سکتا ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں روزے کی حالت میں شوگر کے مریض کی طبیعت اگر زیادہ خراب ہونے لگے تو اس کے لیے روزہ توڑنے کی گنجائش ہو گی اور اس کی قضا اس پر لازم ہو گی، اگر مرض دائمی ہو جس میں روزہ رکھنے کی بالکل استطاعت نہ ہو (یعنی سردی کے ایام میں روزہ رکھنے کی بھی طاقت نہ ہو) اور ماہر  دین دار ڈاکٹر کی رائے ہو کہ اب تادمِ حیات صحت کی امید نہیں ہے، تو ایسی صورت میں   ہر روزے کے بدلے ایک صدقہ فطر کی مقدار فقیر کو دے دیا کرے، البتہ اگر بعد میں مرض جاتارہا، یا اس میں کمی ہوگئی اور دوبارہ روزہ رکھنے کی قوت پیدا ہوگئی تو جتنے روزے چھوڑے ہوں گے ان کی قضا کرنا ہوگی، اور فدیہ میں دی گئی رقم صدقہ ہوجائے گی۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(ومنها المرض) المريض إذا خاف على نفسه التلف أو ذهاب عضو يفطر بالإجماع، وإن خاف زيادة العلة وامتدادها فكذلك عندنا، وعليه القضاء إذا أفطر كذا في المحيط. ثم معرفة ذلك باجتهاد المريض والاجتهاد غير مجرد الوهم بل هو غلبة ظن عن أمارة أو تجربة أو بإخبار طبيب مسلم غير ظاهر الفسق كذا في فتح القدير. والصحيح الذي يخشى أن يمرض بالصوم فهو كالمريض هكذا في التبيين ولو كان له نوبة الحمى فأكل قبل أن تظهر الحمى لا بأس به كذا في فتح القدير. ومن كان له حمى غب فلما كان اليوم المعتاد أفطر على توهم أن الحمى تعاوده وتضعفه فأخلفت الحمى تلزمه الكفارة كذا في الخلاصة".

(الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار، ج: ۱، صفحہ: ۲۰۷، ط: دارالفکر-بیروت)

  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں