بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر عذر کے بیوی کا شوہر کو ہمبستری سے منع کرنے کا حکم


سوال

میری شادی ہوئے چوبیس دن گزر گئے ہیں، میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ابھی تک جنسی تعلق قائم نہیں کیا، کیوں کہ میری بیوی کی عمر سترہ سال ہے اور وہ کہتی ہے کہ میں ابھی تک ماں نہیں بننا چاہتی، کیوں کہ بہت تکلیف ہوتی ہے، اور مجھے اس کی خوشی بھی بہت عزیز ہے، اگر وہ نہیں چاہتی تو مجھے بھی اس پر کوئی اعتراض نہیں، تو معلوم یہ کرنا تھا کہ کیا ہمارا جنسی تعلق قائم کرنا ضروری ہے؟

جواب

’’جماع‘‘ہمبستری میاں بیوی دونوں کا ہی حق ہے، تاہم شوہر کا حق اس میں غالب ہے،  بیوی کا اس وجہ سے منع کرنا کہ’’میں ابھی تک ماں نہیں بننا چاہتی کیوں کہ بہت تکلیف ہوتی ہے‘‘ عذر نہیں بشرطیکہ بیوی کی صحت ٹھیک ہو۔ شوہر کی جسمانی ضرورت و خواہش کی تکمیل بیوی پر لازم ہے، شرعی عذر  جیسے ایام، یا کم عمری کی وجہ سے ہم بستری کی متحمل نہ ہو، یا بیماری کے  بغیر تسکینِ شہوت سے شوہر کو روکنا بیوی کے لیے شرعاً جائز نہیں، تاہم اگر سائل اپنی بیوی کی خوشی کو مدنظر رکھ کر اس کی اجازت دیتا ہے اور خود بھی گناہ سے بچنا ہے تو اس کی بھی اجازت ہے، اس سے نکاح ختم نہیں ہوگا۔

حدیث شریف میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح " . متفق عليه ".

(مشكاة المصابيح، باب عشرة النساء الرضاع، ج: ۲، صفحہ: ۲۳۷، رقم الحدیث: 3246، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ: "جب کوئی شوہر  اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ نہ آئے،  پھر اسی طرح غصہ میں اس نے رات گزاری تو صبح تک سارے فرشتہ اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں۔"

وفیہ ایضًا:

"وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان لعنتها الملائكة حتى تصبح " . متفق عليه . وفي رواية لهما قال : " والذي نفسي بيده ما من رجل يدعو امرأته إلى فراشه فتأبى عليه إلا كان الذي في السماء ساخطا عليها حتى يرضى عنها " رواه مسلم. "

(مشكاة المصابيح، باب عشرة النساء الرضاع، ج: ۲، صفحہ: ۲۳۷، رقم الحدیث: 32۴۶، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

 ترجمہ:" رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے، جو شخص اپنی بیوی کو اپنے پاس بستر پر بلائے، وہ انکار کردے تو باری تعالی اس سے ناراض رہتا ہے یہاں تک کہ شوہر اس (بیوی) سے راضی ہوجائے۔"

وفیہ ایضًا:

"وعن طلق بن علي قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " إذا الرجل دعا زوجته لحاجته فلتأته وإن كانت على التنور " رواه الترمذي . "

(مشكاة المصابيح، باب عشرة النساء الرضاع، ج: ۲، صفحہ: ۲۳۹، رقم الحدیث: 3257، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

ترجمہ:" رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مرد اپنی بیوی کو  اپنی حاجت کے لیے بلائے تو وہ ضرور اس کے پاس آئے، اگر چہ تنور پر روٹی بنارہی ہو ( تب بھی چلی آئے)۔ "

جیساکہ احادیثِ مبارکہ میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "ما تعدون الشهيد فيكم؟ "قالوا: يا رسول الله من قتل في سبيل الله فهو شهيد قال: "إن شهداء أمتي إذا لقليل: من قتل في سبيل الله فهو شهيد ومن مات في سبيل الله فهو شهيد ومن مات في الطاعون فهو شهيد ومن مات في البطن فهو شهيد". رواه مسلم 

(مشكاة المصابيح، كتاب الجهاد - الفصل الأول، ج: ۲، صفحہ: ۳۶۷، رقم الحدیث: ۳۸۱۱، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144505100532

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں